سرینگر09اگست:
جموں کشمیر میںمنگل کے روز یوم عاشورہ کی مناسبت سے وادی بھر میںذوالجناح اور علم شریف کی تقریبات کا انعقاد کیا گیاجس دوران جگہ جگہ پر عزاداری کے جلوس نکالے گئے تھے جن میںشعیہ برادری کے لوگوں کی ایک بڑی تعداد نے شرکت کی ہے جبکہ اس دوران جموں کشمیر کے اطراف و اکناف کے شعیہ آبادی والے علاقوں میں میں ذوالجناح اور علم شریف کے جلوس نکالے گئے۔انتظامیہ نے اب کی بار سرینگر کے آبی گزر کو چھوڑ کر پوری وادی میں جلوس نکالنے کی جازات دی تھی ۔
اطلاعات کے مطابق ذوالجناح کے سب سے بڑے جلوس جڈی بل سرینگر اور بڈگام،بارہمولہ اور ترال کے ساتھ جموں میں میں نکالے گئے ہیں جہاں علم شریف کے جلوسوں میں ہزاروں کی تعداد میں لوگ شامل ہوکر مرثیہ خوانی کریں رہے تھے۔یوم عاشورا کے مرکزی ماتمی جلوس کو چھوڑ کر اتوار کو وادی کے تمام شیعہ آبادی والے علاقوں سے درجنوں چھوٹے بڑے ماتمی جلوس برآمد ہوئے جن میں عزاداروں نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔
نامہ نگار کے مطابق وادی کے دوسرے حصوں کے ساتھ ساتھ بارہمولہ ضلع کے دلنہ میں عاشورہ کا ماتمی جلوس انجمنِ حٓسینی دلنہ کے زیرِ اہتمام امام باڑہ قدیم سے برآمد ہوا اور اندرونی گلیوں سے ہوتے ہوئے بارگاہِ زینبیہ پہنچا جہاں تعزیہ شریف برآمد ہوا جس میں عزاداروں عقیدتمندوں اور عاشقان اہلبیت نے شرکت کی جس دوران علم شریف بھی برآمد کئے گئے۔عزاداری کے اس جلوس سے قبل امام باڑہ قدیم میں مرثیہ خوانی کی گئی جس میں ذاکرین نے فلسفہ شہادت امام حسین پر روشنی ڈالی اور کربلا کے شہیدوں کی عظیم قربانی کو یاد کیا گیا۔اس دوران جلوس عزا میں عزاداروں نے نوحہ خوانی کی جس میں نوجوانوں بزرگوں اور بچوں نے شرکت کرکے اپنی والہانہ عقیدت کا اظہار کیا جس کے بعد عزاداری کا یہ جلوس واپس امام باڑہ قدیم کے احاطے میں آرامن طور اختتام پذیر ہوا۔
اسطرح کی تقریبات کے حوالے سے دیگر ضلع صدر مقامات سے موصول ہوئے ہیں ادھر جنوبی کشمیر کے پنیر جاگیت ترال میں بھی ماتم عزاداری کا جلوس نکالا گیا ہے جس میں لوگوں کی ایک بڑی تعداد نے شرکت کی ہے۔۔تاہم ضلع انتظامیہ سرینگر نے پہلے ہی اس بات کی وضاحت کی تھی کہ امسال بھی سابقہ برسوں کی طرح آبی گذر سے جڈی بل تک روایتی جلوس نکالنے کی اجازت نہیں ہوگی۔ 8ویں محرم الحرام کے موقعہ پر بھی گوروبازار سے بچھوارہ ڈلگیٹ تک روایتی جلوس نکالنے کی اجازت نہیں دی گئی اور شہر کے 8پولیس تھانوں کے حدود میں بندشیں عائد کی گئیں، حتیٰ کہ لالچوک سمیت کئی مزید علاقوں میں فوبائل انٹر نیٹ سروس بھی معطل کی گئی۔
منگل کو آبی گذر اور اسکے گردونواح میں بندشیں عائد رتھی ہے حکام نے بتایا کہ آبی گذر کے علاوہ شہر کے کسی اور جگہ پر بندشیں عائد نہیں تھی اور بٹہ کدل لالبازار سے جڈی بل تک سب سے بڑے جلوس کیلئے انتظامات کو کئے تھے ہے حکام کا کہنا ہے کہ امن و قانون برقرار رکھنے کے لئے شعیہ فرقے سے تعاون طلب کرلیا گیاتھا۔ قابل ذکر ہے کہ تاریخی لال چوک کے آبی گذر سے برآمد ہونے والے یوم عاشورہ کے مرکزی ماتمی جلوس پر ریاست میں ملی ٹنسی کے آغاز یعنی 1989 سے پابندی عائد ہے۔ پابندی سے قبل یہ ماتمی جلوس سری نگر کے شیعہ اکثریتی علاقہ جڈی بل میں اختتام پذیر ہوتا تھا۔
