نیویارک،12اگست:
مصنف سلمان رشدی پر جمعے کے روز نیویارک پر ایسے وقت میں حملہ ہوا ہے جب وہ ایک لیکچر دینے والے تھے۔ سلمان رشدی کو 80 کی دہائی میں ایک ایسی کتاب لکھنے پر ایران سے قتل کی دھمکیاں ملی تھیں جس کتاب کو کئی مسلمان اہانت آمیز قرار دیتے ہیں۔
ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق عینی شاہدین نے بتایا ہے کہ ایک شخص نے اس وقت ’ شاتاقوا انسٹیٹیوٹ‘ میں سٹیج پر چڑھ کر سلمان رشدی پر حملہ کر دیا اور مکے برسانے یا ہتھیار سے وار شروع کر دیے جب ان کو تقریر کے لیے دعوت دینے سے قبل ان کا تعارف کرایا جا رہا تھا۔ 75 سالہ رشدی اس موقع پر فرش پر گر گئے یا ان کو گرا دیا گیا اور حملہ آور شخص کو گرفتار کر لیا گیا۔
سلمان رشدی کو اس موقع پر کچھ لوگوں نے اپنے حصار میں لے لیا اور بظاہر ان کے سینے کی طرف خون کی سپلائی کے لیے ان کی ٹانگوں کو اوپر اٹھایا۔
حملے کے جگہ پر موجود لوگوں کو وہاں سے نکال لیا گیا ہے۔سلمان رشدی کی کتاب ’ سیٹینک ورسز‘ پر ایران میں 1988 میں پابندی عائد کر دی گئی تھی۔ اسی طرح بہت سے مسلمان بھی اس کتاب کو اہانت آمیز سمجھتے ہیں۔ ایک سال بعد، آیت اللہ روح اللہ خامنہ ای نے رشدی کے قتل کا ایک فتوی یا فرمان جاری کیا تھا۔
سلمان رشدی کو قتل کرنے والے کے لیے تین ملین یا تیس لاکھ ڈالربطور انعام دینے کا اعلان بھی کیا جا چکا ہے۔شاتاقوا انسٹی ٹیوٹ کے ایک ترجمان نے سی این بی سی کے کو بتایا ہے کہ پیش آنے والے واقعے کا جائزہ لیا جا رہا ہے اور ابھی تک وہ کسی تفصیل کی تصدیق نہیں کر سکے۔شاتاقوا کاونٹی کے شیرف نے بھی کہا ہے کہ فی الوقت ان کے پاس شئر کرنے کے لیے معلومات نہیں ہیں۔
