جموں کشمیر حکومت نے عندیہ دیا ہے کہ کشمیر کی کرکٹ بیٹ انڈسٹری کو عالمی معیار تک پہنچایا جائے گا ۔ اس حوالے سے جو تفصیل سامنے آئی اس سے معلوم ہوتا ہے کہ کشمیر میں بید کے درختوں کی لکڑی سے بنائے جانے والے کرکٹ بیٹ بہت ہی پسند کئے جاتے ہیں ۔ اس کے باوجود عالمی شہرت تک نہیں پہنچ پائے ہیں ۔ اب سرکار کا کہنا ہے کہ اس انڈسٹری کو مضبوط کیا جائے گا اور کشمیر میں بنائے جانے والے کرکٹ بیٹ بہت جلد عالمی معیار کے ثابت ہونگے ۔ سرکار کی طرف سے کئی ایسے اقدامات کئے جارہے ہیں جن سے اس صنعت کو کافی فائدہ ملے گا ۔ پہلے مرحلے پر جنوبی کشمیر میں کام کررہے ایسے سات یونٹ منتخب کرکے انہیں ترقی دینے کا منصوبہ بنایا گیا ہے ۔ ی بڑی خوش آئند بات ہے کہ سرکار اس طرح کا اقدام کرکے کرکٹ صنعت کو فروگ دینے کی کوشش کررہی ہے ۔
ایک زمانے میں کشمیر میں زعفران اور کرکٹ بیٹ صنعت کو مضبوط صنعت کے طور مانا جاتا تھا ۔ کرکٹ بیٹ ایک گھریلو صنعت تھی جس سے کافی لوگوں کو روزگار میسر آتا تھا ۔ اس کے لئے خام مواد مقامی کسانوں سے مہیا ہوتا تھا اور باقی کام بھی یہیں پر انجام پاتا تھا ۔ لیکن اس زمانے کی حکومتوں نے اس کام میں کئی طرح کی رکاوٹیں کھڑا کرکے صنعت کو زوال تک پہنچادیا ۔ صنعت سے جڑے افراد کا کہنا ہے کہ کئی ایسے قانون بنائے گئے جن سے اس صنعت کو فروغ ملنے کے بجائے کافی نقصان پہنچا ۔ بلکہ بڑے پیمانے پر اسمگلنگ میں اضافہ ہوا ۔ اب سرکار نے اشارہ دیا ہے کہ نئی پالیسی اختیار کرکے کشمیر میں تیار کئے جانے والے کرکٹ بیٹ عالمی مارکیٹ میں متعارف کئے جائیں گے ۔ ایسا کیا گیا تو یہ اس صنعت کو کافی زیادہ منافع فراہم کرنے میں مددگار ہوگا ، سرکار نے پہلے ہی جنوبی کشمیر میں قائم ایسے کئی یونٹ منتخب کرکے انہیں سرکاری سرپرستی فراہم کرنے کا اعلان کیا ہے ۔ یہہ علاقے کئی دہائیوں سے کرکٹ بیٹ تیار کررہے ہیں ۔ تاہم ان کا کہنا ہے کہ پچھلے کئی سالوں سے یہ کرکٹ بیٹ انڈسٹری کو روبہ زوال دیکھ رہے ہیں ۔ یہ لوگ سخت مایوس ہیں کہ کئی بار سرکار کو باخبر کرنے کے باوجود کوئی بہتر پالیسی اختیار نہیں کی گئی ۔ افسوس کی بات یہ ہے کہ آج کے ترقی یافتہ دور میں بھی اس حوالے سے پرانی پالیسیاں اختیار کی جارہی ہیں ۔ اب سرکار نے اس انڈسٹری کو جدید خطوط پر آگے بڑھانے کا فیصلہ کیا ہے ۔اس سے عالمی معیار کے کرکٹ بیٹ تیار کرنے میں مدد ملے گی ۔ یقینی طور عالمی شہرت کے کرکٹ کھلاڑی ایسے بیت استعمال کرنا پسند کریں گے ۔ آج کل کے زمانے میں نوجوانوں کے لئے کرکٹ کھلاڑی آئیکن بنے ہوئے ہیں ۔ ان کی دیکھا دیکھی میں ملک اور ملک سے باہر بہت سے نوجوان ایسے بیٹ استعمال کرنے کو ترجیح دیں گے ۔ اس سے یقینی طور کرکٹ بیٹ انڈسٹری کو کشمیر میں کافی فائدہ ملے گا ۔اس انڈسٹری کوپھیلائو دینا ممکن ہوجائے گا ۔ فی الوقت یہ انڈسٹری ہائے وے پر پائے جانے والے جنوبی کشمیر کے چند دیہات تک محدود ہے ۔ وسعت مل جائے تو انڈسٹری دوسرے علاقوں تک پہنچ جائے گی ۔ اس سے یقینی طور کافی نوجوانوں کو روزگار مہیا آئے گا ۔ بے روزگاری کے اس زمانے میں کئی سو لوگ اس صنعت سے وابستہ ہوسکتے ہیں ۔ اس انڈسٹری میں روزگار کے بہت سے مواقع پائے جاتے ہیں ۔ اس میں زیادہ مشنری اور انفرا اسٹریکچر کی بھی ضرورت نہیں ہوتی ہے ۔ اس صنعت کو مڈل کلاس کے لوگ بھی اختیار کر سکتے ہیں ۔ البتہ سرکار کو چاہئے کہ ایسے لوگوں کی ھوصلہ افزائی کرے ۔ یہاں یہ بات بڑی اہم ہے کہ غیر ضروری اڑچنیں پیدا کرنے کی وجہ سے اس صنعت سے لوگ جڑنے سے گھبراتے ہیں ۔ عجیب بات ہے کہ کئی طرح کی ٹیکس دینے پڑتے ہیں ۔ ایسا بوجھ برداشت کرنا کسی کے بس کی بات نہیں ہے ۔ سرکار کی طرف سے یقینی طور کئی طرح کی سہولیات فراہم کی جارہی ہیں۔ لیکن اس دوران کئی طرح کے ٹیکس لگاکر انہیںکنگال بنایا جاتا ہے ۔ ضروری کہ دونوں کے درمیان مماثلت پیدا کرکے ایک ایسی پالیسی بنائی جائے جو کرکٹ انڈسٹری سے وابستہ لوگوں کے لئے راحت کا باعث ہو ۔ آج تک اس انڈسٹری سے جڑے لوگوں نے اپنے ہی بل بوتے پر کام کرکے اس صنعت کو زندہ رکھا ۔ آگے جاکر ان کے لئے ایسا کرنا ممکن نہیں ہے ۔ سرکار نے اس کا اندازہ لگاتے ہوئے تازہ اقدامات کا اعلان کیا ہے ۔ اس دوران یہ بھی ضروری ہے کہ صنعتکار اپنی ذمہ داریاں پورا کریں ۔ انہیں سرکار سے تعاون کرکے دھوکہ دہی سے دور رہنا ہوگا ۔ ایسا نہ کیا گیا تو صنعت سرکار کی سرپرستی کے باوجود زوال کا شکار ہوگی ۔ بددیانتی کے ہوتے ہوئے کوئی بھی سرکار اس صنعت کو بحال نہیں رکھ پائے گی ۔
