ہر چار پانچ مہینے بعد ٹریجریاں لوگوں کے لئے پریشانی کا باعث بنتی ہیں ۔ایک طرف مالی استحکام کے دعوے کئے جاتے ہیں ۔دوسری طرف ٹریجریوں میں مہینوں سے رکی پڑی بلیں اس دعوے کا مزاق اڑاتی ہیں ۔ کئی ایسے مالیاتی معاملات ہیں جن کے لئے کئی مہینوں سے فنڈز واگزار نہیں کئے گئے۔ پہلے کہا جاتا تھا کہ ٹریجریوں کے سربراہ اپنی کاہلی کی وجہ سے فنڈز حاصل نہیں کر پاتے ہیں ۔لیکن جب سے مالیاتی نظام آن لائن ہوگیا اور فنڈز حاصل کرنا آسان ہو گیا ۔اس کے باوجود موقعے پر فنڈز واگزار نہیں کئے جاتے ہیں ۔اس سے صاف ظاہر ہے کہ مالیاتی مشکلات کی وجہ سے ہی ٹریجریاں خالی پڑی ہیں ۔ایک بڑی معیشت بننے کے دعوے کانوں کو خوش تو لگتے ہیں ۔لیکن لوگوں کو راحت پہنچانے سے قاصر ہیں ۔حکومت کی طرف سے پیش کئے جانے والے اعداد و شمار سے انکار نہیں کیا جاسکتا ہے ۔تاہم یہ بات نظر انداز نہیں کی جاسکتی ہے کہ لوگوں کو اس درمیان معاشی مسائل کا بڑے پیمانے پر سامنا ہے۔ خاص طور سے ٹریجریوں نےمتعلقین کو سخت مایوس کیا ہے۔ اس سے پہلے بھی کئی بار ایسی صورتحال کا سامنا کرنا پڑا ۔ کئی دفعہ اس طرح کے مسائل کو لے کر احتجاج کئے گئے ۔ ایک زمانے میں جموں کشمیر کے اس وقت کے مالیاتی امور کے سربراہ نے اس مسئلے پر ہمیشہ کے لیے قابو پانے کا دعوی بھی کیا تھا ۔ لیکن پہلے کچھ بدلا نہ اب کوئی سہولت مل رہی ہے ۔ ایک طرف ٹریجری آفیسروں کے نام احکامات دئے جارہے ہیں کہ کوئی بھی بل ایک یا دو ہفتے سے زیادہ عرصے کے لئے التوا میں نہ رکھیں ۔ اس کے باوجود بلییں مہینوں فنڈز نہ ہونے کے بہانے دبائے رکھی جاتی ہیں ۔ قصور کس کا ہے تعین کرنا مشکل ہے ۔ حقیقت یہ ہے کہ ٹریجریاں خالی پڑی ہیں اور بلوں کی ادائیگی وقت پر نہیں ہو پاتی ہے ۔
پوری دنیا ہندوستان کی معاشی ترقی کی معترف ہے ۔ایسے میں سرکاری خزانے کی طرف سے بلوں کی ادائیگی میں طویل وقت لینا معنی خیز بات ہے ۔ اس طرح کی مشکلات کسی کے بھی خواب و خیال میں نہیں ۔یہ بتایا جائے کہ کچھ ہزار روپے کی بل کلیئر کرنے میں ٹریجری میں مہینوں لگ جاتے ہیں یقین کرنا بہت مشکل ہے ۔ اوپری سطح پر اس بات کی مسلسل دہائی دی جارہی ہے کہ ادائیگی کے لئے سب کچھ موجود ہے ۔ لیکن عملی طور یہی ثابت ہوتا ہے کہ ٹھیکیدار، پنشنر خاص طور سے گولڈن کارڈ پر علاج کرانے والے مریض سرکار کی طرف سے رقم ادا نہ ہونے کی وجہ سے تڑپ رہے ہیں ۔ٹریجریوں میں بلوں کے ڈھیر لگے ہیں ۔آفیسر کلیئر کرنے میں ناکام ہورہے ہیں ۔ مضبوط معیشت تو مضبوط حکومت کی عکاسی کرتی ہے ۔ مجموعی معیشت یقینی طور پر مضبوط ہے ۔اس کے باوجود جموں کشمیر کے عوام کے ساتھ چوہے بلی کا کھیل جاری ہے ۔
پوری دنیا ہندوستان کی معاشی ترقی کی معترف ہے ۔ایسے میں سرکاری خزانے کی طرف سے بلوں کی ادائیگی میں طویل وقت لینا معنی خیز بات ہے ۔ اس طرح کی مشکلات کسی کے بھی خواب و خیال میں نہیں ۔یہ بتایا جائے کہ کچھ ہزار روپے کی بل کلیئر کرنے میں ٹریجری میں مہینوں لگ جاتے ہیں یقین کرنا بہت مشکل ہے ۔ اوپری سطح پر اس بات کی مسلسل دہائی دی جارہی ہے کہ ادائیگی کے لئے سب کچھ موجود ہے ۔ لیکن عملی طور یہی ثابت ہوتا ہے کہ ٹھیکیدار، پنشنر خاص طور سے گولڈن کارڈ پر علاج کرانے والے مریض سرکار کی طرف سے رقم ادا نہ ہونے کی وجہ سے تڑپ رہے ہیں ۔ٹریجریوں میں بلوں کے ڈھیر لگے ہیں ۔آفیسر کلیئر کرنے میں ناکام ہورہے ہیں ۔ مضبوط معیشت تو مضبوط حکومت کی عکاسی کرتی ہے ۔ مجموعی معیشت یقینی طور پر مضبوط ہے ۔اس کے باوجود جموں کشمیر کے عوام کے ساتھ چوہے بلی کا کھیل جاری ہے ۔
