جموں کشمیر ریکریوٹمنٹ بورڈ کی طرف سے پہلے سے طے شدہ پروگرام کے مطابق اتوار کو پورے خطے میں امتحانات کا انعقاد کیا گیا ۔ یہ امتحانات پولیس محکمے میں مختلف شعبوں میں کانسٹبل بھرتی کے لئے منعقد کئے گئے تاکہ بڑی تعداد میں فارم بھرنے والوں کی ضرورت کے تحت کانٹ چھانٹ کی جاسکے ۔ کل 4 ہزار خالی آسامیوں کو پرکرنا ہے جن کے کےلئے مبینہ طور پانچ ساڑھے پانچ لاکھ نوجوانوں نے فارم بھرلئے ہیں۔ اس طرح سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ جموں کشمیر میں بے روزگاری کی صورتحال کس قدر سنگین ّہے ۔ اس بات کا پہلے ہی انکشاف کیا گیا ہے کہ جموں کشمیر میں بے روزگاری کی شرح دل کو دہلانے والی ہے ۔ باقی ملک کے مقابلے میں یہاں بے روزگاری کی شرح بہت ذیادہ ہے ۔ موجودہ سرکار نے بےروزگار نوجوانوں کو بہتر روزگار فراہم کرنے کی یقین دہانی کی ہے ۔ اندازہ ہے کہ مختلف سرکاری شعبوں کے اندر بھرتی عمل سے نوجوانوں کو بڑے پیمانے پر روزگار فراہم ہوگا ۔
پچھلے کچھ سالوں کے دوران کشمیر میں سرکاری دفتروں میں خالی پڑی آسامیوں کو پر کرنے کے لئے غیر مقامی باشندوں کو بڑی تعداد میں بھرتی کیا گیا ۔ اس کا مقامی نوجوانوں کے کیریئر پر سخت برا اثر پڑا ۔ سرکاری دفتروں میں ملازمتوں کے حوالےسے جو ریزرویشن نظام رائج ہے اس پر بھی سوالات اٹھائے جانے ہیں ۔ریزرویشن پر مایوسی کا اظہار کرنے والے نوجوانوں کی خواہش ہے کہ اس عمل کا جائزہ لے کر اس میں پائی جانے والی خرابیاں دور کی جائیں ۔ موجودہ سرکار نے اس کے ساتھ اتفاق کرتے ہوئے کمیٹی بنانے کا اعلان کیا ۔ تاہم پالیسی کے حامی حلقوں نے فیصلہ کیا ہے کہ سرکاری منصوبے کو کامیاب نہیں ہونے دیا جائے گا ۔ اس پر پہلے ہی دونوں طرف سے بیان بازی جاری ہے ۔ اس کے باوجود کئی حلقے اس مسئلے کو بہتر انداز میں طے پانے کی امید کرتے ہیں ۔پولیس بھرتی کے لئے کون سا طریقہ اختیار کیا جائے گا ابھی واضح نہیں ہے ۔ نوجوانوں نے تحریری امتحان پاس کرنے کے لئے کافی محنت کی ۔ بہتر نتائج کی امید کی جارہی ہے ۔
پچھلے کچھ سالوں کے دوران کشمیر میں سرکاری دفتروں میں خالی پڑی آسامیوں کو پر کرنے کے لئے غیر مقامی باشندوں کو بڑی تعداد میں بھرتی کیا گیا ۔ اس کا مقامی نوجوانوں کے کیریئر پر سخت برا اثر پڑا ۔ سرکاری دفتروں میں ملازمتوں کے حوالےسے جو ریزرویشن نظام رائج ہے اس پر بھی سوالات اٹھائے جانے ہیں ۔ریزرویشن پر مایوسی کا اظہار کرنے والے نوجوانوں کی خواہش ہے کہ اس عمل کا جائزہ لے کر اس میں پائی جانے والی خرابیاں دور کی جائیں ۔ موجودہ سرکار نے اس کے ساتھ اتفاق کرتے ہوئے کمیٹی بنانے کا اعلان کیا ۔ تاہم پالیسی کے حامی حلقوں نے فیصلہ کیا ہے کہ سرکاری منصوبے کو کامیاب نہیں ہونے دیا جائے گا ۔ اس پر پہلے ہی دونوں طرف سے بیان بازی جاری ہے ۔ اس کے باوجود کئی حلقے اس مسئلے کو بہتر انداز میں طے پانے کی امید کرتے ہیں ۔پولیس بھرتی کے لئے کون سا طریقہ اختیار کیا جائے گا ابھی واضح نہیں ہے ۔ نوجوانوں نے تحریری امتحان پاس کرنے کے لئے کافی محنت کی ۔ بہتر نتائج کی امید کی جارہی ہے ۔