وزیر اعلی نے موسمیاتی تبدیلیوں اور ان کے اثرات کے حوالےسے سخت تشویش کا اظہار کیا ہے ۔پچھلے دنوں ایک میٹنگ میں آنے والے حالات اور اس وجہ سے پیدا ہونے والے مسائل کا جائزہ لیا گیا ۔اعلی سطحی میٹنگ میں شدید سردی کے دوران عوام کو فراہم کی جانے والی سہولیات کا جائزہ لیا گیا ۔بڑھتی سردی اور درجہ حرارت میں غیر معمولی تبدیلی کی وجہ سے پیدا ہونے والے حالات سے نمٹنے کے لیے میٹنگ میں تیاریوں کا جائزہ لیا گیا ۔ میٹنگ میں کئی محکموں کے سربراہان نے شرکت کی ۔ اس کے علاوہ بیشتر وزراء نے ورچول موڈ سے میٹنگ میں حصہ لیا ۔میٹنگ میں بنیادی سہولیات فراہم کرنے والے محکموں کی تیاریوں کا خاص طور سے جائزہ لیا گیا ۔یہاں یہ بات نوٹ کرنا ضروری ہے کہ ماہرین نے گلیشیئر اور منجمد جھیلوں کے پھٹ جانے کے خطرے کا اظہارکیا ہے۔ اس وجہ سے عوامی حلقوں میں سخت تشویش پائی جاتی ہے ۔ اس طرح کے خطرات کا پہلے بھی اظہار کیا گیا ۔کچھ عرصہ پہلے ایسے خطرات کا جائزہ لینے کے لئے ایک کمیٹی تشکیل دی گئی تھی ۔تاہم تاحال کوئی پیش رفت سامنے نہیں آئی ۔اب اس حوالےسے سے شدید خطرے کا اظہارکیا گیا تو حکومت کی نیند ٹوٹ گئ۔ اس پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ایسے اقدامات سے متعلق غوروخوص کیا جارہاہے جن سے صورتحال سے نمٹنے میں مدد ملے گی ۔
غریب اور ترقی پذیر ممالک کی حکومتوں کے لئے موسمیاتی چیلنجز سےنمٹنا آسان نہیں ہوتا ہے ۔ان کے پاس ایسے وسائل میسر نہیں ہوتے جن کو استعمال میں لاکر مختلف مسائل پر قابو پایا جاسکے۔ اس کے علاوہ امیر ممالک کی اجارہ داری کی وجہ سے ناموافق موسمیاتی چیلنجز پر قابو پانا ممکن نہیں ہوتا ہے۔ جموں کشمیر کا خطہ اس حوالےسے بہت زیادہ بے بس ہے کہ موجود قدرتی وسائل اس کی دسترس میں ہیں نہ ایسا مالی استحکام ہے کہ اپنے بل بوتے پر کوئی ٹھوس اقدامات کئے جاسکیں ۔یہی وجہ ہے کہ پچھلے 70 سالوں کے دوران کئی بار ایسے مسائل اٹھائے جانے کے باوجود ان مسائل سے آج تک نمٹنا ممکن نہیں ہوسکا ۔موجودہ عوامی سرکار چاہنے کے باوجود کچھ کرنے سے قاصر ہے۔ وزیر اعلی کی صدارت میں جو اعلی سطحی میٹنگ ہوئی اس میں کئی محکموں کی کارکردگی کا جائزہ لیا گیا ۔اس موقعے پر عوامی ضروریات فراہم کرنے کی ہدایات بھی دی گئی ۔ تاہم ایک بات واضح ہے کہ ان ہدایات سے عوامی سطح پر کوئی بڑی تبدیلی آنا ممکن نہیں ۔اس کے لئے جس طرح کے وسائل اور مشنری موجود ہونی چاہیے وہ کہیں نظر نہیں آتی۔ یہاں کی انتظامیہ سرما شروع ہونے سے پہلے برف ہٹانے اور سڑکیں کھولنے کے لیے بڑے پیمانے پر تیاریاں کرتی ہے ۔لیکن امسال اس طرح کی تیاریاں بے وقعت ثابت ہوئی ۔برف کاکہیں نام نشان نہیں ہے ۔اس کے بجائے درجہ حرارت میں غیر معمولی تبدیلی آگئی اور سب کچھ منجمد ہوکر رہ گیا ۔اس وجہ سے بجلی بحران کے علاوہ پانی کی شدید قلت پیدا ہوگئی ۔بہت سے علاقوں میں پینے کے لئے پانی کی ایک بوند نہیں پائی جاتی ۔انتظامیہ کے پاس ایسے علاقوں کو پانی فراہم کرنے کے لئے ٹینکر مہیا نہیں ہیں ۔اس طرح کی صورتحال پیدا ہوگی انتظامیہ سرکار نے کبھی سوچا بھی نہیں ہے ۔ایسے بڑے بڑے مسائل سامنے آرہے ہیں جن سے نمٹنے کے لیے سرکار کے پاس کوئی لائحہ عمل موجود نہیں ۔انتظامیہ پوری طرح سے بے بس نظر آرہی ہے۔ وزیر اعلی کا ان مسائل سے نمٹنے کے لیے جائزہ میٹنگ منعقد کرنا حوصلہ افزا بات ہے۔تاہم بنیادی سطح پر جو کام کرنا اور جس طرح کی سہولیات میسر رکھنا ضروری ہے شاید ان کے بس کی بات نہیں ہے۔اس کے باوجود توقع کی جارہی ہے کہ کوئی معجزہ ہوگا اور عوام کو راحت میسر آئے گی۔
