پردیش کانگریس کے صدر اور اسمبلی کے رکن طارق حمید قرہ نے مرکزی سرکار پر زوردیا کہ جموں کشمیر کے لئے ریاستی درجہ جلد از جلد بحال کیا جائے ۔ سرینگر میں پارٹی کارکنوں کی ایک بڑی تعداد سے خطاب کرتے ہوئے قرہ نے مرکزی سرکار کو کشمیر کے عوام سے کیا گیا وعدہ یاد دلایا اور وعدے کے مطابق کشمیر کو یو ٹی کے بجائے ریاست میں بدل دینے کا مطالبہ کیا ۔ انہوں نے اس حوالےسے بات کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم نریندررمودی نےسرینگر آکر عوام سے وعدہ کیا کہ اسمبلی انتخابات کے بعد کشمیر کے لئے اسٹیٹ ہڈ کا درجہ بحال کیا جائے گا ۔ انہوں نے الزام لگایا کہ مرکزی سرکار اپنے وعدے سے مکرتے ہوئے ریاستی درجہ بحال کرنے میں لیت ولعل سے کام لےرہی ہے ۔ کانگریس سربراہ نے اس پالیسی کو بے جا قرار دیتے ہوئے مطالبہ کیا کہ جموں کشمیر کا ریاستی درجہ بحال کیا جائے ۔ اس موقعے پر انہوں نے ایک چونکا دینے والی بات کہی کہ اسٹیٹ ہڈ کا جموں کشمیر کے عوام کے بنیادی حقوق سے براہ راست تعلق ہے ۔ کانگریس صدر نے بنیادی حقوق سے زمین اور سرکاری ملازمتوں کو پشتنی باشندوں کےلئے مخصوص کرتے ہوئے اسٹیٹ ہڑ کو اس کی بنیاد قرار دیا۔
کانگریس سے متعلق کئی حلقوں کا کہناتھا کہ کشمیر کے خصوصی درجہ کے حوالے سے پارٹی کا موقف ڈھانوا ڈھول ہے ۔ خاص طور سے پی ڈی پی لیجسلیٹیو ممبران کی طرف سے الزام لگایا جارہا تھا کہ کانگریس بی جے پی سے خوفزدہ ہے اور اسمبلی کی طرف سے پاس کی گئی قرار داد کی کھل کر حمایت نہیں کررہی ہے ۔ بعد میں وزیر اعلی عمر عبداللہ نے کانگریس کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ کانگریس سمیت پورا انڈیا بلاک کشمیر کے خصوصی درجے کی اسمبلی قرارداد کی حمایت کرتا ہے ۔ تاہم پی ڈی پی کی طرف سے اٹھائے گئے سوالات کی وجہ سے کانگرس دفاعی موقف اختیار کرنے پر مجبور ہوئی ۔ اب پردیش کانگریس کے صدر نے بنیادی حقوق سے متعلق بات کرتے ہوئے اپنا موقف واضح کیا ۔تاہم بیشتر سیاسی حلقوں کا کہنا ہے کہ اسٹیٹ ہڑ کی واپسی کے بعد دوسرے مسائل کا حل تلاش کرنا ہوگا ۔ اولین ترجیح اسسٹینٹ ہڈ کو دی جانی چاہئے ۔ جب ہی معاملات کو آگے بڑھایا جا سکتا ہے ۔ اس دوران کانگریس صدر کی طرف سے دئے گئے بیان کو بہت ہی اہم سمجھا جاتا ہے ۔
کانگریس سے متعلق کئی حلقوں کا کہناتھا کہ کشمیر کے خصوصی درجہ کے حوالے سے پارٹی کا موقف ڈھانوا ڈھول ہے ۔ خاص طور سے پی ڈی پی لیجسلیٹیو ممبران کی طرف سے الزام لگایا جارہا تھا کہ کانگریس بی جے پی سے خوفزدہ ہے اور اسمبلی کی طرف سے پاس کی گئی قرار داد کی کھل کر حمایت نہیں کررہی ہے ۔ بعد میں وزیر اعلی عمر عبداللہ نے کانگریس کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ کانگریس سمیت پورا انڈیا بلاک کشمیر کے خصوصی درجے کی اسمبلی قرارداد کی حمایت کرتا ہے ۔ تاہم پی ڈی پی کی طرف سے اٹھائے گئے سوالات کی وجہ سے کانگرس دفاعی موقف اختیار کرنے پر مجبور ہوئی ۔ اب پردیش کانگریس کے صدر نے بنیادی حقوق سے متعلق بات کرتے ہوئے اپنا موقف واضح کیا ۔تاہم بیشتر سیاسی حلقوں کا کہنا ہے کہ اسٹیٹ ہڑ کی واپسی کے بعد دوسرے مسائل کا حل تلاش کرنا ہوگا ۔ اولین ترجیح اسسٹینٹ ہڈ کو دی جانی چاہئے ۔ جب ہی معاملات کو آگے بڑھایا جا سکتا ہے ۔ اس دوران کانگریس صدر کی طرف سے دئے گئے بیان کو بہت ہی اہم سمجھا جاتا ہے ۔
