سرینگر، 13 اگست :
حکومت نے ہفتہ کو چار ملازمین بشمول ایک سائنسدان اور کشمیر یونیورسٹی کے ایک سینئر اسسٹنٹ پروفیسر، ایک جے کے اے ایس افسر اور ایک منیجر آئی ٹی جے کے ای ڈی آئی کو برطرف کر دیا۔ برطرف ہونے والوں میں حزب المجاہدین الدین کے سربراہ کا بیٹا بھی شامل ہے۔
تفصیلات کے مطابق ملک کےآئین کے آرٹیکل 311 کے تحت برطرف کئے جانے والوں میں جے کے اے ایس افسر اصابہ الارجمند خان جموں کشمیر لبریشن فرنٹ کے سابق کمانڈر بٹہ کراٹے کی اہلیہ بھی ہیں جب کہ منیجر آئی ٹی ۔جے کے ای ڈی آئی سید عبدالمعید، حزب المجاہدین کے سربراہ سید صلاح الدین کا بیٹاان میں شامل ہیں۔ ڈاکٹر محیت احمد بھٹ ولد غلام رسول بٹ ساکن آرہ بل شالیمار سرینگر جو کہ پوسٹ گریجویٹ ڈیپارٹمنٹ آف کمپیوٹر سائنس، کشمیر یونیورسٹی میں سائنسدان کے عہدے پر فائز ہیں، کو بھی برطرف کیا گیا ہے۔
سرکاری حکم نامے کے مطابق لیفٹیننٹ گورنر کیس کے حقائق اور حالات پر غور کرنے کے بعد اور دستیاب معلومات کی بنیاد پر مطمئن ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ لیفٹیننٹ گورنر نے اس طرح ڈاکٹر محیت احمد بھٹ، سائنس دان-ڈی کمپیوٹر سائنس، کشمیر یونیورسٹی کے پوسٹ گریجویٹ ڈیپارٹمنٹ کو فوری طور پر ملازمت سے برطرف کر دیا ہے۔ اس سلسلے میں انتظامیہ نے ایک کمیٹی (گورنمنٹ آرڈر نمبر 738-جے کے (جی اے ڈی) آف 2020 مورخہ 30 جولائی 2020 کو ان پٹ، ریکارڈ اور قابل شناخت مواد کی جانچ پڑتال کے لیے تشکیل دی تھی۔ اس کمیٹی کی سفارش پر پہلے ہی متعدد ملازمین کو برطرف کیا جا چکا ہے۔
اسی طرح سائنسدان کے علاوہ لیفٹیننٹ گورنر نے ماجد حسین قادری، سینئر اسسٹنٹ پروفیسر، شعبہ مینجمنٹ اسٹڈیز، کشمیر یونیورسٹی ولد خورشید احمد قادری کے علاوہ سید عبدالمعید، منیجر، آئی ٹی، جے کے ای ڈی آئی جو کہ حزب المجاہدین کے سربراہ سید صلاح الدین کے بیٹے ہیں، کے خلاف بھی اسی طرح کا حکم جاری کیا ہے۔ سید عبدالمعید کے خلاف سرکاری حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ جے کے ای ڈی آئی پر چند سال قبل جو تین دہشت گردانہ حملے ہوئے ہیں، ان حملوں میں اسی کا اہم رول ہے۔ حالانکہ دیکھا جائے تو جس وقت اس عمارت میں چند سال قبل دہشت گرد گھس گئے تھے، اس وقت فوجی آپریشن کے دوران سب سے پہلے فوج نے سید اعبدلمعید کو رسیکو کیا تھا اور اسے صحیح سلامت عمارت سے باہر لایا گیا تھا۔ غور طلب ہے کہ سرکار کے پاس اس وقت بھی کئی ایسی فایلں اور ان فائلوں میں بند درجنوں ایسے افسران اور ملازمین کے نام ہیں جن کے بارے میں اس بات کی جانچ ہو رہی ہیں کہ انکی وابستگی دہشت گردانہ کارروائیوں کے ساتھ ہے یا نہیں۔ تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ جانچ مکمل ہو چکی ہے اور ان کو بھی بہت جلد باہر کا راستہ دکھایا جائے گا۔