سرینگر، 14 اگست:
جموں و کشمیر میں لمپی سکن ڈیزیز (ایل ایس ڈی) کے پھیلنے کے بعد سے اب تک 40 مویشی ہلاک ہو چکے ہیں۔ اگرچہ یہ تمام اموات طویل عرصے تک وائرس کے انفیکشن کی وجہ سے ہوئیں ۔ تاہم مویشیوں کے مسلسل بیمار ہونے کے کیسز اب بھی منظر عام پر آ رہے ہیں۔ابھی تک حکومت کی جانب سے اسے روکنے کے لیے ویکسینیشن شروع نہیں کی گئی۔ ایسے میں مویشی مالکان خوفزدہ ہیں۔ یہ بیماری زیادہ تر دودھ دینے والی گایوں میں ہوتی ہے۔ اس کی علامات بھینسوں میں بھی پائی گئی ہیں۔ اگر اس پر جلد قابو نہ پایا گیا تو اس سے کسانوں کی آمدنی متاثر ہو سکتی ہے۔ کیونکہ مویشی پالنے والوں کا خاندان دودھ کی پیداوار سے حاصل ہونے والی آمدنی پر منحصر ہے۔
جموں کے چیف اینیمل ہسبنڈری آفیسر سعید الطاف نے بتایا کہ لمپی کی بیماری پھیلنے کے بعد سے ضلع میں 40 مویشی اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔ تاہم قدرتی موت کے کچھ واقعات بھی ہو سکتے ہیں۔ ایک اندازے کے مطابق جموں ضلع میں اب تک 2500 مویشی جلد کی گانٹھ کی بیماری سے متاثر ہوئے ہیں جن میں سے ایک ہزار سے زائد ٹھیک ہو چکے ہیں۔محکمہ حیوانات کی جانب سے ضلع سے 30 نمونے لیے گئے جن میں سے صرف دو مثبت آئے ہیں۔ زیادہ سے زیادہ نمونے جمع کرنے اور صورتحال پر نظر رکھنے کے لیے محکمہ کی جانب سے مختلف ٹیمیں تشکیل دی گئی ہیں۔ یہ ٹیمیں کسانوں کو گانٹھ کی بیماری کے بارے میں آگاہ کر رہی ہیں۔
الطاف نے کہا کہ مویشی مالکان کو گھبرانے کی ضرورت نہیں۔ بیماری سے بچنے کے لیے مرکزی حکومت کی ہدایات پر عمل کیا جانا چاہیے۔محکمہ حیوانات نے ٹاسک فورس تشکیل دیدی، ویٹرنری ڈاکٹر گاؤں گاؤں پہنچ رہے ہیں۔ مذکورہ بیماری پھیلنے کے بعد محکمہ حیوانات متحرک ہو گیا ہے۔ محکمہ کی جانب سے ٹاسک فورس بنا کر صورتحال پر نظر رکھی جا رہی ہے۔ اس بیماری کے بارے میں کسانوں کو آگاہ کرنے کے لیے جانوروں کے ڈاکٹر گاؤں گاؤں پہنچ رہے ہیں۔ ہندوستان میں نومبر 2019 میں پہلی بار اڈیشہ میں نو مویشیوں میں اس بیماری کے وائرس پائے گئے۔
اس کے بعد یہ تیزی سے پھیل رہا ہے۔ اس کے باوجود اس بیماری سے بچاؤ کے لیے اب تک بڑے پیمانے پر ویکسینیشن مہم شروع نہیں کی گئی۔ یہ بیماری جموں و کشمیر کے آر ایس پورہ، مدھ، کٹھوعہ، اکھنور، جیودیان، کھڈ کے علاوہ سانبہ، کٹھوعہ، ادھم پور وغیرہ اضلاع میں پھیل چکی ہے۔
ڈیری چلانے والے کسان کلبھوشن کھجوریہ نے حکومت سے جلد مفت ویکسینیشن شروع کرنے کا مطالبہ کیا ہے ۔اُنہوں نے کہا کہ اس بیماری کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے جنگی بنیادوں پر کام کرنا ہوگا۔اس بیماری سے جانور کے جسم پر پھوڑے بن جاتے ہیں اور اسے تیز بخار ہوتا ہے۔چارہ کھانا چھوڑ دینے سے مویشی تیزی سے کمزور ہو جاتے ہیں۔اور دودھ دینے والے جانور دودھ دینا چھوڑ دیتے ہیں۔جیسے جیسے بیماری بڑھتی ہے، جانور مر بھی سکتا ہے۔معلوم ہوا ہے کہ گانٹھ کی بیماری سے بچاؤ کے لیے ملک میں ایک ویکسین بنائی گئی ہے، لیکن ابھی تک ہمیں مرکزی حکومت کی طرف سے اس حوالے سے کوئی ہدایت نہیں ملی ہے۔
متعلقہ محکمہ ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ اگر مویشی مالکان کسی مویشی میں انفیکشن دیکھیں تو اسے فوری طور پر دوسرے مویشیوں سے الگ کر دیں۔ اس کا چارہ اور پانی سب الگ الگ ہونا چاہیے تاکہ دوسرے مویشی اس کا شکار نہ ہوں۔
