جموں ،16 اگست:
جموں و کشمیر میں اپنی نوعیت کی پہلی کاروائی میں ضلع انتظامیہ رامبن نے مبینہ طور پر فرضی خبریں پھیلانے، سرکاری اہلکاروں کو مبینہ طور پر ہراساں کرنے، اور مبینہ طور پر حکومت کی شبیہ کو خراب کرنے کے الزام میں سات نیوز پورٹلز کے او پر پابندی عائد کر دی ہے ۔ ڈپٹی کمشنر رامبن مسرت اسلام نے بتایا کہ یہ پہلا مرحلہ ہے اور دوسرا مرحلہ ہے جو لوگ حقیقی اسناد پیش کرنے میں ناکام رہیں گے ان پر پابندی عائد کر دی جائے گی۔ ڈپٹی کمشنر رامبن نے ایس ایس پی رامبن کو ہدایت کی ہے کہ وہ اس حکم کو صحیح معنوں میں نافذ کریں۔
ضلع انتظامیہ کی طرف سے جاری کردہ حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ فرضی خبریں پھیلانے والے اور حکومت کی شبیہ کو خراب کرنے والے غیر قانونی نیوز پورٹلز کے آپریشن کو روک کر ضلع رامبن کے علاقائی دائرہ اختیار میں امن و امان کی بحالی کو یقینی بنانا اولین فرض ہے۔مزید یہ خدشہ ہے کہ اگر ان جعلی نیوز پورٹلز کی کارروائیوں کو روکا نہ گیا تو ضلع کا پرامن تانا بانا درہم برہم ہو جائے گا۔
ڈپٹی کمشنر کے مطابق، مختلف نیوز پورٹلز سے وابستہ رامبن کے صحافیوں سے کہا گیا کہ وہ ضلع انفارمیشن آفیسر رامبن کے سامنے اپنی اسناد جمع کرائیں۔ مختلف نیوز پورٹلز سے وابستہ سات افراد مجاز اتھارٹی کی رجسٹریشن سمیت اپنی اسناد جمع کرانے میں ناکام رہے۔ سات فرضی نیوز پورٹلز سے وابستہ ان تمام افراد کو اپنی کارروائیاں جاری رکھنے سے روک دیا گیا ہے۔ممنوعہ فہرست میں لطیف رضا، سنگلدان (یونائیٹڈ اردو نیوز)، چرنجیت بالی اکھڑال (وی ڈی نیوز)، مبشر نذیر اکھڑال (نیوز ورس انڈیا)، ذوالفقار بٹ، سنگل دھن (کرنٹ نیوز آف انڈیا، ‘ ‘سی این آئی ‘ ‘)، سجاد رونیال، مالیگام پوگل (نیوز بیورو آف انڈیا ‘ ‘این بی آئی)، راج گڑھ کے پرویز بٹ (ٹوڈے نیوز لائن) اور جی ایچ آر ٹی نیوز ‘ ‘ چلانے والا شامل ہیں ۔انتظامیہ کی اس کاروائی پر صحافیوں کی طرف سے ملا جلا رد عمل رہا ۔
بیشتر صحافیوں نے اس فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ اس سے ان لوگوں کی حوصلہ شکنی ہوگی جو اس اہم شعبے کو داغدار بنا رہے ہیں اور ناقص اور شکوک و شبہات کے ساتھ صحافتی میدان میں کودتے ہیں۔ لیکن ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ صحافیوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ حکومت پر تعمیری تنقید کریں اور انہیں خاموش رہنے پر مجبور نہ کریں اور حکومت کے خلاف نہ لکھنا آمریت کے مترادف ہے ۔
