نئی دہلی ، 24 اگست:
ٹیسٹ کے دوران بھارت کے براہموس میزائل کے پاکستان کی سرحد میں گرنے کے واقعے پر تشکیل دی گئی اعلیٰ سطحی کورٹ آف انکوائری میں فضائیہ کے تین افسران کو بنیادی طور پر ذمہ دار ٹھہرایا گیا ہے۔ مرکزی حکومت نے ان کی خدمات کو فوری اثر سے ختم کرتے ہوئے منگل کو ان کی برطرفی کا حکم دیا ہے۔ یہ حادثہ میزائل کی ٹیسٹنگ کے دوران تکنیکی خرابی کی وجہ سے ہوا جس میں سافٹ ویئر اپ گریڈ کرکے میزائل کی رینج بڑھا دی گئی۔ اس واقعہ کے بعد وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے راجیہ سبھا میں بیان دیا اور ہتھیاروں کے نظام کی حفاظت کو اولین ترجیح دینے کایقین دلایا۔
بھارت کا سپرسونک براہموس میزائل 09 مارچ کو پاکستان کی سرحد میں 160 کلومیٹر تک رینج بڑھا کر نئے ایئر ورژن کے ٹیسٹنگ کے دوران تکنیکی خرابی کی وجہ سے راستے سے ہٹ گیا تھا۔ اس واقعے پر پاکستان نے 10 مارچ کو کہا تھا کہ بھارت کے شہر سرسا سے داغا گیا میزائل ان کی حدود میں میاں چنوں کے علاقے میں گرا۔ اس سے کچھ نجی املاک کو نقصان پہنچا ، تاہم کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ بھارت نے 24 گھنٹے تک پاکستان کے دعوے کا کوئی جواب نہیں دیا تاہم اگلے روز بھارت نے غلطی سے میزائل داغنے کا اعتراف کرتے ہوئے اعلیٰ سطحی عدالتی تحقیقات کا حکم دیا۔
فضائیہ کے ونگ کمانڈر آشیش موگھے کے مطابق حادثے کے حقائق کی تحقیقات کے لیے قائم کی گئی کورٹ آف انکوائری (کرنل) نے جس میں واقعے کی ذمہ داری کا تعین بھی شامل ہے، پایا ہے کہ اسٹینڈرڈ آپریٹنگ پروسیجرز (ایس او پیز) پر سختی سے عمل نہیں کیا گیا۔ جس کی وجہ سے حادثاتی طور پر فائرنگ ہوئی۔ حادثاتی واقعے کے باعث میزائل راستے سے ہٹ کر 160 کلومیٹر کا فاصلہ عبور کر کے پاکستان کی حدود میں جا گرا۔ تحقیقات میں فضائیہ کے تین افسران کو بنیادی طور پر ذمہ دار ٹھہرایا گیا ہے جو ٹیسٹ کے دوران موجود تھے۔ مرکزی حکومت نے آج ان کی خدمات کو فوری اثر سے ختم کرتے ہوئے انہیں برطرف کرنے کا حکم دیا ہے۔
اس پورے معاملے پر وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے 15 مارچ کو راجیہ سبھا میں بیان دیا اور ایوان کو یقین دلایا کہ ہندوستان کا میزائل سسٹم بہت قابل اعتماد اور محفوظ ہے۔ اس کے علاوہ ہمارے حفاظتی طریقہ کار اور پروٹوکول سب سے زیادہ ہیں اور وقتاً فوقتاً ان کا جائزہ لیا جاتا ہے۔
