سرینگر، 24 اگست:
کشمیر کی سب سے اہم صنعت باغبانی کو ایک بڑا جھٹکا دیتے ہوئے سیب کے پیکنگ میٹریل کی قیمتوں میں اچانک اضافہ ہوا ہے جس کی وجہ سے سیب کے کاشتکاروں کو نقصان کا اندیشہ ہے۔کشمیر بھر کے کاشتکاروں نے کہا کہ پچھلے چند دنوں میں کشمیر میں پیکنگ میٹریل کی قیمت میں تقریباً 30 سے 40 فیصد اضافہ ہوا ہے جس کی وجہ سے کاشتکاروں کو نقصان کا اندیشہ ہے۔
شوپیاں کے ایک سیب کاشتکار فیاض احمد نے بتایا کہ عام طور پر ہم لکڑی کے سیب کے ڈبے 70 سے 80 روپے میں خریدتے تھے لیکن اس بار وہی ڈبے 110 سے 130 روپے میں فروخت ہو رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں گتے کے ڈبے 35 سے 40 روپے میں مل رہے تھے لیکن اس سال وہی ڈبے 50 روپے کے قریب فروخت ہو رہے ہیں۔
دیگر کاشتکاروں نے بھی یہی آواز اٹھاتے ہوئے کہا کہ سیب کے ڈبوں، کاغذات اور دیگر چیزوں کی قیمت کے علاوہ مزدوری کی شرح میں بھی اضافہ کر دیا گیا ہے جس کی وجہ سے کاشتکاروں کو اس سال نقصان کا خدشہ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ نرخوں میں اچانک اضافہ ہوا ہے اور یہ کاشتکاروں کے لیے تباہی ثابت ہو گا کیونکہ کاشتکاروں کو گزشتہ چند سالوں میں کووِڈ 19، بے وقت برف باری، ژالہ باری اور دیگر چیزوں کی وجہ سے بہت زیادہ نقصان ہوا ہے۔انہوں نے حکومت سے درخواست کی کہ وہ اس معاملے پر غور کرے اور قیمتوں میں اچانک اضافے کی وجوہات کو جانچنے کے لیے اقدامات کرے۔
کشمیر ویلی فروٹ گروورز اینڈ ڈیلرز ایسوسی ایشن اور نیو کشمیر فروٹ ایسوسی ایشن کے صدر بشیر احمد بشیر نے بتایا کہ کشمیر میں پیکنگ میٹریل کی قیمتوں میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے اور اس سال تقریباً ہر پھل کے نرخ کم رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس سال قیمتوں میں 30 سے 40 فیصد اضافہ ہوا ہے اور حکومت کو جلد از جلد مداخلت کرنی چاہیے ورنہ کاشتکاروں کو نقصان کا سامنا کرنا پڑے گا۔
