سرینگر،29اگست:
جموں و کشمیر نیشنل کانفرنس نے فائنانس اکائونٹ اسسٹنٹ اور جے ای سول بھرتیوںکو منسوخ کرنے کے حکومتی فیصلے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس بارے میں عوام اور منتخب اُمیدواروں میں جو خدشات پائے جارہے تھے وہ بالآخر صحیح ثابت ہوئے۔ حکومت کا یہ اقدام یہاں کے نوجوانوں کو ایک منصوبہ بند سازش کے تحت پشت بہ دیوار کرنے کا ایک اور برملا ثبوت بن کر سامنے آگیا۔
پارٹی کے ترجمانِ اعلیٰ تنویر صادق نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ حکومت نے ان بھرتی عملوں کو منسوخ کرکے سینکڑوں نوجوانوں کا مستقبل تاریخ بنانے کی کوئی کثر باقی نہیں چھوڑی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مذکورہ منتخب اُمیدوار گذشتہ2ماہ سے احتجاج پر بیٹھے تھے اور حکومت کی طرف سے ان کی داد رسی بھی نہیں کی گئی۔ انہوں نے ایک ہزار کے قریب ان مستحق امیدواروں کو چند لوگوں کی بددیانتی کی سزا دینا کہاں کا انصاف ہے؟ انہون نے کہا کہ مذکورہ منتخب امیدوار چند بدعنوان ،کورپٹ عناصر اور سسٹم میں خرابی کا خمیازہ کیوں بھگتیں؟ تنویر صادق نے مذکورہ اُمیدواروں کے تئیں حکومت کا رویہ تشویشناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ حکمران یہاں کے نوجوانوں کو پشت بہ دیوار کرنے کا کوئی بھی موقعہ ہاتھ سے جانے نہیں دے رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بھرتی عمل کی سی بی آئی تحقیقات کرکے خاطیوں کو قرارواقعی سزا دی جانی چاہئے لیکن سبھی منتخب اُمیدواروں کی سالوں کی محنت پر بیک جنبش قلم پانی پھیر دینا ایک منصوبہ بند سازش کا حصہ نظر آرہا ہے جس کے تحت یہاں کے نوجوانوں کو اندھیروں میں دھکیل کر باہری اُمیدواروں کو یہاں نوکریاں فراہم کرناہے۔ انہوں نے کہا کہ اس سے قبل بارڈر بٹالین، جے کے بینک ،سب انسپکٹر اور اب فائنانس اکائونٹ اسسٹنٹ و جے ای سول بھری عمل کی منسوخی کوئی اتفاق کی بات نہیں ہوسکتی ۔انہوں نے کہا کہ 2020-21میں مختلف محکموں میں 7نوٹیفکیشنوں کے ذریعے مشتہر کی گئی 1543اسامیاں کیلئے ٹاپنگ ٹیسٹ، تحریری امتحان کے بعد حتمی نتائج کا اعلان 20مارچ2022کو کیاگیا اور اُمیداروں نے مذکورہ پوسٹس کیلئے اپنی ترجیحات بھی پیش کی تھی لیکن ابھی تک پرویژنل سلیکشن لسٹ جاری نہیں کی جارہی ہے اور مذکورہ نوجوانوں کے ذہنوں میں بھی ایسی ہی خدشات لاحق ہوگئے ہیں ۔
ترجمانِ اعلیٰ نے سنتور ہوٹل کے ملازمین کی حالت زار پر بھی تشویش کا اظہار کیاہے اور کہا کہ مذکورہ ملازمین کئی ماہ سے سراپا احتجاج ہیں اور حکومت نے اس جانب اپنی آنکھوں پر پٹی باندھ کر رکھی ہے۔ انہوںنے حکومت سے اپیل کی کہ جس طرح سے تحلیل شدہ سٹیشنری و پرنٹنگ محکمہ کے ملازمین کو دیگر محکموں میں ایڈجسٹ کیا گیا اُسی طرح سینٹور ہوٹل کے ملازمین کی بھی تعیناتی الگ الگ محکموں میں کئے جائے تاکہ اُن کے اہل خانہ فاقہ کشی کے شکار نہ ہوں ۔
