سرینگر ،13 ستمبر:
جموں و کشمیر پولیس سب انسپکٹرز کی بھرتی کے عمل میں مبینہ بے ضابطگیوں پر سی بی آئی نے منگل کو یو ٹی کے 33 مقامات پر تلاشی مہم شروع کی۔ سی بی آئی نے جموں و کشمیر کے سابق ایس ایس بی چیئرمین خالد جہانگیر کے گھر میں بھی تلاشی لی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ جموں و کشمیر سروسز سلیکشن بورڈ (جے کے ایس ایس بی) کے کنٹرولر امتحانات اشوک کمار کے احاطے کی بھی تلاشی لی جا رہی ہے۔
تلاشیاں جموں، سری نگر میں چل رہی ہیں۔ اس کے علاوہ ہریانہ میں کرنال، مہندر گڑھ، ریواڑی، گجرات میں گاندھی نگر، دہلی، اترپردیش میں غازی آباد اور کرناٹک میں بنگلورو میں یہ کاروائی کی جا رہی ہے۔ حکام نے کہا کہ مبینہ بے ضابطگیوں کی تحقیقات کے سلسلے میں سی بی آئی کے ذریعہ تلاشی کا یہ دوسرا دور ہے۔
سینٹرل بیورو آف انویسٹی گیشن (سی بی آئی) نے جموں و کشمیر انتظامیہ کی درخواست پر 33 ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کیا ہے۔ جموں و کشمیر پولیس میں سب انسپکٹرز کے عہدوں کے لئے تحریری امتحان رواں سال 27 مارچ کو سروسز سلیکشن بورڈ کے ذریعہ منعقد کیا گیا لیکن امتحانی عمل میں بے ضابطگیوں کے بعد امتحان پانچ کو منسوخ کر دیا گیا تھا اور جموں و کشمیر انتظامیہ نے الزامات کی جانچ کے لیے ایک تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دی تھی۔
سی بی آئی کی طرف سے درج ایف آئی آر میں یہ الزام لگایا گیا تھا کہ ملزم جے کے ایس ایس بی، بنگلورو میں واقع پرائیویٹ کمپنی کے عہدیداروں، فائدہ اٹھانے والے امیدواروں اور دیگر کے درمیان سازش میں داخل ہوئے اور سب انسپکٹرز کے عہدوں کے تحریری امتحان کے انعقاد میں زبردست بے ضابطگیاں کیں۔ مزید الزام لگایا گیا کہ جموں، راجوری اور سانبہ اضلاع سے منتخب امیدواروں کی غیر معمولی حد تک زیادہ تعداد تھی۔ تحقیقاتی ایجنسی نے کہا تھا کہ جے کے ایس ایس بی نے بنگلور کی ایک نجی کمپنی کو سوالیہ پرچوں کی ترتیب کو آؤٹ سورس کرنے میں مبینہ طور پر قواعد کی خلاف ورزی کی تھی۔