باراہمولہ ۔5؍ اکتوبر:
مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ نے بدھ کے روز شمالی کشمیر کے اس قصبے میں عوامی ریلی کے دوران اپنی تقریر کو درمیان میں روک دیا جب انہوں نے نزدیک واقع مسجد سے اذان کی آواز سنی۔خبر رساں ایجنسی ایم این این کے مطابق شاہ نے بارہمولہ میں قریبی مسجد سے اذان سنتے ہی اپنی تقریر روک دی۔ اذان ختم ہونے کے بعد شاہ نے دوبارہ تقریر شروع کی۔شاہ نے یہاں ہزاروں لوگوں سے خطاب کیا جو کشمیر کے مختلف حصوں سے ریلی میں شرکت کے لیے آئے تھے۔
اس سے پہلے جموں و کشمیر کے سابق وزرائے اعلیٰ فاروق عبداللہ اور محبوبہ مفتی پر بلاجواز حملہ کرتے ہوئے، مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ نے بدھ کے روز ‘ گپکر اتحاد ‘ پر الزام لگایا کہ وہ ملک میں پاکستانی دہشت گردوں کے لیے ‘ سرخ قالین بچھا رہا ہے۔ شاہ نے کہا کہ "پیپلز الائنس فار گپکر ڈیکلریشن ماڈل” نے خطہ کے نوجوانوں کو پتھروں، بند کالجوں اور ہاتھوں میں مشین گنوں کے ساتھ پیش کیا تھا، وہیں وزیر اعظم نریندر مودی کے ماڈل نے انہیں تعلیم دی ہے۔ پی اے جی ڈیجموں و کشمیر میں چھ علاقائی جماعتوں کے درمیان ایک سیاسی اتحاد ہے جسے فاروق عبداللہ اور محبوبہ مفتی نے تشکیل دیا تھا۔ یہ اتحاد جموں و کشمیر کو آرٹیکل 370 اور ریاست کا درجہ بحال کرنا چاہتا ہے۔ وزیر داخلہ کا یہ تبصرہ بارہمولہ میں ایک جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے آیا۔
انہوں نے کہا کہ دو ماڈل ہیں، ایک پی ایم مودی جو روزگار، امن اور بھائی چارہ دیتا ہے؛ اور دوسرا گپکر ماڈل جس کی وجہ سے پلوامہ حملہ ہوا۔ پی ایم مودی نے پلوامہ میں 2000 کروڑ روپے کی لاگت سے ایک اسپتال بنایا۔ دوسری طرف گپکر ماڈل ہے جو ملک میں پاکستانی دہشت گردوں کے لیے سرخ قالین بچھا رہے ہیں، جب کہ مودی ماڈل 56000 کروڑ روپے کی سرمایہ کاری کر کے نوجوانوں کو روزگار دے رہا ہے۔ گپکر ماڈل نے نوجوانوں کے ہاتھوں میں پتھر، کالج بند، مشین گنیں تھما دیں۔ مودی ماڈل میں نوجوانوں کے لیے آئی آئی ایم ، آئی آئی ٹی، ایمز، این آئی ایف ٹی اور نیٹ جیسے ادارےدیئے گئے۔