نئی دہلی، 13 دسمبر:
چین کے ساتھ جاری فوجی تعطل کے درمیان ہندوستان لائن آف ایکچوئل کنٹرول (ایل اے سی) پر اپنی چوکسی بڑھا رہا ہے۔ مشرقی لداخ سیکٹر اور سکم کے ساتھ ساتھ آس پاس کے علاقوں میں چینی فوجی سرگرمیوں پر نظر رکھنے کے لیے جدید نگرانی کی صلاحیتوں اور طویل المیعاد نئے ڈرونز کو تعینات کیا جا رہا ہے۔ یہ ڈرون 48 گھنٹے مسلسل پرواز کرکے مشن کو انجام دینے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
دفاعی ذرائع کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ مشرقی لداخ سیکٹر اور سکم کے ساتھ ساتھ اس سے ملحقہ علاقوں میں چینی فوجی سرگرمیوں پر نظر رکھنے کے لیے جدید نگرانی کی صلاحیتوں اور دیر تک چلنے والے نئے ڈرونز کو تعینات کیا جا رہا ہے۔ ڈرون کا ایک اسکواڈرن مشرقی لداخ سیکٹر کے قریب اور دوسرا مشرق میں چکن نیک سیکٹر کے قریب تعینات کرنے کا منصوبہ ہے۔ ہندوستانی فوج نے ان ڈرونز کو سیٹلائٹ کمیونیکیشن سے جوڑ دیا ہے اور ان کے سینسرز انتہائی جدید ہیں۔
ہندوستانی فوج مشرقی لداخ سے اروناچل پردیش تک ایل اے سی کے پار چینی فوجی سرگرمیوں پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں۔ 2020 میں پرتشدد گلوان وادی تنازعہ کے بعد، ہندوستان نے مشرقی لداخ میں چینیوں کے خلاف اپنی صلاحیتوں میں مسلسل کئی گنا اضافہ کیا ہے۔ نئے ڈرون یونٹس کی تعیناتی اس حکمت عملی کا ایک حصہ ہے۔ یہ ڈرون فائر پاور کی صلاحیتوں سے لیس نہیں ہیں، لیکن ان میں ان معیارات کو اپ گریڈ کرنے کا متبادل موجود ہے۔
اس کے علاوہ ہندوستان، پروجیکٹ چیتا پر بھی کام کر رہا ہے، جس کے تحت سیکورٹی فورسز اپنے موجودہ اسرائیلی نژاد ہیرون کے بیڑے کو بہتر مواصلاتی خصوصیات اور میزائلوں کے ساتھ اپ گریڈ کرنا چاہتی ہیں۔ یہ اسرائیلی ڈرون دشمن کے ٹھکانوں کو کافی فاصلے سے نشانہ بنا سکتے ہیں۔ یہ منصوبہ اسرائیلی کمپنیوں کے ساتھ مل کر کیا جانا تھا جس میں ہندوستانی فرموں کا اہم کردار ہے۔ اس منصوبے میں فضائیہ مرکزی کردار میں ہے، جو بحریہ اور فوج میں اسٹرائیک صلاحیتوں اور بہتر نگرانی اور جاسوسی پوڈز کے ساتھ اسرائیلی ڈرونز کو اپ گریڈ کرنے کا بھی منصوبہ رکھتی ہے۔
