سرینگر/28جنوری:
شوپیاں میں سابق وزیر خزانہ کی 15 کنال اراضی غیر قانونی طور پر قبضے میں لی گئی ہے ۔جموں کشمیر بینک کے سابق چیرمین اور سابق ریاستی وزیر خزانہ حسیب درابو سے منسوب اراضی کو چھڑانے کا عمل ہفتہ کی صبح شروع کیا گیا تھا ۔ سی این آئی کے مطابق ضلع شوپیاں میں آج ایک سابق وزیر کی جانب سے قبضہ میں لی گئی سرکاری اراضی کو چھڑایا گیا ہے ۔
ا س سلسلے میں حکام نے ہفتے کے روز کہا کہ اس نے جنوبی کشمیر کے شوپیاں ضلع میں جاری بے دخلی مہم کے دوران سابق وزیر خزانہ حسیب درابو کی طرف سے غیر قانونی طور پر قابض تقریباً 15 کنال اراضی کو واپس لے لیا۔سرکاری عہدیدار نے بتایا کہ تقریباً 100 کنال اراضی جس پر غیر قانونی طور پر قبضہ کیا گیا تھا، آج واپس حاصل کر لیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ ان 100 کنال اراضی میں سے 15 کنال سے زیادہ باغات کی زمین پر سابق وزیر خزانہ حسیب درابو نے ناجائز قبضہ کر رکھا تھا۔
آج غیر قانونی طور پر قبضے کی گئی 100 کنال اراضی کو آزاد کرایا گیا، شوپیاں انتظامیہ نے سابق وزیر خزانہ حسیب درابو (15 کنال) سے غیر قانونی طور پر قابض اعلیٰ قیمتی باغات کی 15 کنال اراضی واگزار کر لی۔ حکومت کی زیرو ٹالرینس پالیسی یقینی بناتی ہے کہ زمین عوامی فائدے کے لیے استعمال کی جائے۔
گزشتہ روزی اسی طرح کی ایک اور کارروائی کے تحت سابق وزیر کے ایک تجارتی ڈھانچے کو منہدم کیا گیا تھا جبکہ نیشنل کانفرنس کے لیڈر اور سابق وزیر علی محمد ساگر کے ایک مکان کو بھی بڈگام میں اسی طرح کی کاروائی کے دوران منہدم کیا گیا تھا۔ یہاںیہ بات قابل امر ہے کہ گزشتہ دنوں جموں کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر منو ج سنہا نے کہا تھا کہ کسی بھی غریب سے اس کی زمین چھین نہیں لی جائے گی تاہم جن بڑے لوگوں نے سرکاری اراضی کی بندر بانٹ کی تھی اس کو بخشا نہیں جائے گا۔