نئی دہلی،06اپریل:
ڈیموکریٹک پروگریسو آزاد پارٹی کے سربراہ اور سابق کانگریس رہنما غلام نبی آزاد نے بدھ کے روز کہا کہ راہل گاندھی وہ بنیادی وجہ تھے جن کے سبب ہم نے اور دیگر بہت سے لوگوں نے کانگریس کو چھوڑا۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ ملک کی سب سے پرانی پارٹی میں رہنے کے لیے ‘ریڑھ کی ہڈی کے بغیر ‘ ہونے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ ان کی کانگریس میں واپسی اب یہ نہ تو کانگریس پارلیمانی پارٹی کی سربراہ سونیا گاندھی کے ہاتھ میں ہے اور نہ ہی کانگریس کے صدر ملکارجن کھرگے کے ہاتھ میں ہے۔ وہ چاہ کر بھی انہیں پارٹی میں واپس نہیں لا سکتے۔
آزاد نے اصرار کیا کہ یہاں تک کہ اگر راہل گاندھی نے انہیں پارٹی میں واپس آنے کو کہا تو یہ بہت دیر سے اٹھایا گیا ناکافی قدم ہوگا۔ آزاد، کانگریس سے علیٰحدگی اختیار کرنے کے بعد اپنی ڈیموکریٹک پروگریسو آزاد پارٹی (ڈی پی اے پی) بنانے والے آزاد نے کہا کہ آج کوئی بھی سیاست میں "اچھوت” نہیں ہے اور حکومت بنانے کے لیے کسی بھی پارٹی کے ساتھ جا سکتے ہیں۔ انہوں نے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے ساتھ بھی اتحاد کے امکان کو رد نہیں کیا۔
آزاد نے کہا کہ اگر راہل گاندھی نے 2013 میں متحدہ ترقی پسند اتحاد (یو پی اے) حکومت کی طرف سے لائے گئے آرڈیننس کو نہیں پھاڑا ہوتا تو آج وہ (رکن اسمبلی سے) نااہل نہیں ٹھہرائے جاتے۔ انہوں نے کہا کہ آرڈیننس کی کاپی راہل گاندھی کے پھاڑنے کے باوجود کوئی کارروائی نہیں کی گئی کیونکہ اس وقت کی مرکزی کابینہ "کمزور” تھی۔ غلام نبی آزاد نے اپنی خود نوشت ‘آزاد: این آٹوبائیوگرافی ‘ کی ریلیز کے موقعے پر اظہار خیال کر رہے تھے۔ ان کی کتاب کا رسم اجرا سابق مرکزی وزیر اور جموں و کشمیر کے سابق صدر ریاست ڈاکٹر کرن سنگھ نے انجام پایا۔ آزاد نے کہا، ‘وہ ٹویٹر کے ذریعے کام کرنے والے لیڈروں سے 2000 فیصد زیادہ کانگریسی ہیں ۔
