سری نگر۔20؍ مئی:
چین نے کشمیر میں جی 20 اجلاس کے انعقاد کی مخالفت کی ہے جب کہ ترکی اور سعودی عرب نے سری نگر میں ہونے والے اجلاس کے لیے رجسٹریشن نہیں کرائی ہے۔جمعہ کو چینی وزارت خارجہ کے ترجمان وانگ وین بن نے کہا کہ "چین ‘ متنازع ‘ علاقوں میں کسی بھی شکل میں جی 20 اجلاسوں کے انعقاد کی سختی سے مخالفت کرتا ہے اور ایسی میٹنگوں میں شرکت نہیں کرے گا۔
بھارت نے چین کے اعتراض کا جواب یہ کہہ کر دیا کہ وہ اپنی سرزمین پر اجلاس منعقد کرنے کے لیے آزاد ہے۔ اس نے کہا کہ چین کے ساتھ معمول کے تعلقات کے لیے اس کی سرحد پر امن و سکون ضروری ہے۔
G20 ٹورازم ورکنگ گروپ کا تیسرا اجلاس 22-24 مئی کو سری نگر میں خطے میں سخت سیکورٹی کے درمیان منعقد ہوگا۔جموں و کشمیر میں 2019 میں اس کی خصوصی حیثیت کو ختم کرنے اور اسے دو مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں تقسیم کرنے کے بعد سے یہ پہلا بڑا بین الاقوامی واقعہ ہے۔سری نگر میں ہونے والے اجلاس میں جی 20 ممالک کے تقریباً 60 مندوبین کی شرکت متوقع ہے۔ اس سے قبل توقع کی جا رہی تھی کہ اجلاس میں 100 سے زائد مندوبین شرکت کریں گے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ترکی نے اجلاس سے دور رہنے کا فیصلہ کیا ہے اور سعودی عرب نے ابھی تک اس تقریب کے لیے رجسٹریشن نہیں کرائی ہے۔اس بیچ سری نگر بے مثال حفاظتی چادر میں ہے۔ میرین کمانڈوز اور نیشنل سیکیورٹی گارڈز (این ایس جی) کو زمین سے فضائی حفاظت کے حصے کے طور پر خطے میں تعینات کیا گیا ہے۔میرینز، جسے مارکوس کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، نے جی 20 اجلاس کے مقام، شیرِ کشمیر انٹرنیشنل کنونشن سینٹر کے آس پاس ڈل جھیل کی سیکیورٹی سنبھال لی ہے۔ این ایس جی کمانڈوز پولیس اور نیم فوجی دستوں کے ساتھ مل کر علاقے پر تسلط کی مشقیں کر رہے ہیں۔ جمعرات کو این ایس جی نے لال چوک میں تلاشی لی۔نیم فوجی دستوں کو ہاؤس بوٹس میں داخل ہوتے اور تلاشی لیتے ہوئے دیکھا گیا۔
ہاؤس بوٹس دیودار سمیت لکڑی سے بنی ہوتی ہیں اور ان پر لکڑی کے شاندار نقش و نگار ہوتے ہیں۔ وہ کشمیر کی ثقافت اور پرانی روایت کی نمائندگی کرتے ہیں۔حکام کا کہنا ہے کہ سری نگر میں ہونے والا جی 20 ایونٹ کشمیر کی سیاحتی صلاحیت کو ظاہر کرنا ہے اور دنیا کو یہ پیغام بھی دینا ہے کہ یہ ملک کا اٹوٹ انگ ہے۔دنیا کے طاقتور ترین کلب کے رکن ممالک کی شرکت کو ہندوستان کے موقف کی توثیق کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔