سرینگر: جموں و کشمیر کی سابق وزیر اعلیٰ اور پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی سربراہ محبوبہ مفتی نے عدالت عظمیٰ کے دفعہ 370 کے حوالے سے سماعت کرنے کے فیصلہ کا استقبال کیا ہے۔ سماجی رابطہ کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنا ردعمل ظاہر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دفعہ 370 کی غیر قانونی تنسیخ کو چیلنج کرنے والی 2019 سے زیر التوا درخواستوں کی بالآخر سماعت کرنے کے معزز سپریم کورٹ کے فیصلے کا خیرمقدم کرتی ہوں۔ مجھے امید ہے کہ جموں و کشمیر کی عوام کے لیے انصاف کو برقرار رکھا جائے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ دفعہ 370 پر سپریم کورٹ کے فیصلے نے برقرار رکھا کہ اس شق کو صرف جموں و کشمیر کی آئین ساز اسمبلی کی سفارش پر منسوخ کیا جاسکتا ہے۔
قبل ذکر ہے کہ گزشتہ مہینے کی 30 تاریخ کو محبوبہ مفتی نے چیف جسٹس آف انڈیا جسٹس دھننجیا چندر چوڑ کے جموں و کشمیر کے دورے پر اپنا ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے سوال کیا تھا کہ جموں و کشمیر نے بھارت کے ساتھ اپنی مرضی سے الحاق کیا نہ کہ مجبوری سے۔ پھر اسے بنیادی حقوق اور آئین کی طرف سے دی گئی ضمانتوں سے کیوں محروم رکھا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس آف انڈیا جسٹس دھننجیا چندر چوڑ کو کشمیر میں خوش آمدید۔ جموں و کشمیر کے لوگوں کے ساتھ اس قوم کی آئینی وابستگی کو غیر قانونی طور پر منسوخ کر دیا گیا۔ یہ اس کی منسوخی کے خلاف سپریم کورٹ کے سابقہ فیصلوں کے باوجود اور چار سال ہونے کے باوجود یہ معاملہ معزز عدالت میں زیر سماعت ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہمارے ہزاروں نوجوان بغیر کسی مقدمے کے جیل کی سلاخوں کے پیچھے ہیں۔ عمل خود عذاب بن گیا ہے۔ جموں و کشمیر نے بھارت کے ساتھ اپنی مرضی سے الحاق کیا نہ کہ مجبوری سے۔ پھر اسے بنیادی حقوق اور آئین کی طرف سے دی گئی ضمانتوں سے کیوں محروم رکھا جا رہا ہے؟ مجھے پوری امید ہے کہ آپ کی موجودگی ان اہم مسائل پر روشنی ڈالے گی۔