سرینگر / /وادی کشمیر میں سبزیوں کی قیمتیں مرغ ، مچھلی اور پنیر کے قریب پہنچ گئیں ہیں۔ ساگ اور مرغ کی قیمتیں یکساں ہے جبکہ کڈم ، مٹر ، مولی، کدو، بینگن ، گوبھی اور دیگر سبزیوں کی قیمتیں بھی آسمان پر پہنچادی گئیں ہیں جس کی وجہ سے عا م لوگ خاص کر مزدور طبقہ سبزیاں خریدنے کی سوچ بھی نہیں سکتے۔
اس سیزن میں بھی جہاں یہاں اپنی فصلیں اور سبزیاں دستیاب ہیں وہیں باہر کی سبزیاں بھی درآمد ہوتی رہتی ہیں یہاں تقریباً 30 فیصدی ایسے لوگ ہیں جن کے پاس یا توکھیتی باڑی کیلئے زمین میسر نہیں ہوتی ہے یا زمین دستیاب ہونے کے باوجود ان کے گھر میں کوئی کمانے والانہیں ہوتا ہے اورنہ مزدوروں کو اجرت دینے کی سکت ہوتی ہے۔اس وجہ سے بہت سے لوگوں کو دوسرے مہینوں کی طرح ہرسیزن میں حسب معمول بازاروں سے ہی سبزیاں خریدنی پڑتی ہیں۔آج بھی فراش بین ،کدو یا بینگن ، ٹماٹر،ساگ وغیرہ کی قیمتیں آسمان پر پہنچائی گئیں ہیں۔ ساگ فی کلو 100روپے کے حساب سے فروغ کیا جارہا ہے دوسری طرف مرغ کی قیمت بھی اسی کے اسی پاس ہے۔ اسی طرح کڈم ،ٹماٹر، بھی 120روپے ہیں جس پر لوگ نالاںہے اور کوئی پْرسان حال نہیں ہے۔
اس سلسلے میں شہر ودیہات کے لوگوں نے بتایا کہ سرکار کی عدم توجہی کی وجہ سے بازاروں میں دکانداروں یا سبزی فروشوں کی من مانیاں عروج پر ہیں۔کیونکہ ہر کوئی اپنی ریٹ لگا کر لوگوں کو لوٹنے میں کوئی کسر باقی نہیں چھوڑتے ہیں۔انہوں نے کہا عام لوگ بازاروں سے سبزی خریدنے کیلئے مجبور ہیں لیکن وہ جب بازار جاتے ہیں تو وہاں مہنگے داموں ان کو سبزیاں ملتی ہیں اور جن کے پاس مالی سکت نہیں ہوتی ہے تو وہ اپنے اہل وعیال کو اس مہنگائی کے باعث دو وقت کی روٹی فراہم نہیں کرسکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ کشمیر میں گذشتہ تین برسوں سے مالی حالات کافی ابتر ہیں اور لوگوں کی ایک خاصی تعداد نان شبینہ کی محتاج ہوگئی ہے۔انہوں نے کہا کہ سیزن شروع ہونے پر بالخصوص سبزیوں کی قیمتوں میں نمایاں فرق واقع ہوگی لیکن ایساممکن نہیں ہوسکا کیونکہ سرکار کی لاپرواہی کے باعث تاجر یا سبزی فروش بے لگام ہوگئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہر طرح لوگوں کو لوٹا جارہا ہے اور ہر طرف ہاہاکار ہے لیکن کوئی پْرسان حال نہیں ہے۔
انہو ں نے کہا کہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ پر بیوروکیٹس اپنی دال گرم کرتے رہتے ہیں اور شور مچاتے ہیں کیونکہ اس سے ان کی مالیات متاثر ہوتی ہے لیکن سبزیوں یا خوردنوش کی چیزوں کی قیمتوں میں اضافہ غریب عوام کیلئے بار گراں ثابت ہوتا ہے۔اس سلسلے میں انہوں نے موجودہ گورنر انتظامیہ سے مطالبہ کرتے ہوئے بتایا کہ قیمتوں کو اعتدال پر لانے کیلئے ایک نرخ نامہ ( ریٹ لسٹ ) بغیر کسی تاخیر کے ترتیب دیا جائے اور تاجروں کو ان مرتب شدہ نرخ ناموں پر پابند بنانے کیلئے روزانہ مارکیٹ چیکنگ عمل میں لائی جائے تاکہ غریب عوام کا استحصال بند ہوسکے اور وہ بھی اپنی زندگی گذار سکیں گے۔
