راجوری/ جموںو کشمیر کے ضلع پونچھ کی ایک لڑکی نے باوقار کمبائنڈ ڈیفنس سروسز (سی ڈی ایس) امتحان میں کوالیفائی کر کے اپنے خاندان کا سر فخر سے بلند کردیا ہے۔لڑکی اپنے گاؤں جھولاس میں موبائل نیٹ ورک کنیکٹیویٹی کی عدم دستیابی کے درمیان اس باوقار امتحان کی تیاری کرتی تھی۔
ریونیو تحصیل پونچھ کے تحت آنے والا گاؤں جھولا لائن آف کنٹرول پر واقع ہے۔ شگن نے دسویں جماعت تک اپنی بنیادی تعلیم گورنمنٹ ہائی سکول جھولس سے حاصل کی اور پھر گورنمنٹ ہائر سیکنڈری سکول گرلز شیش محل پونچھ سے ہائیر سیکنڈری کی تعلیم حاصل کی جس کے بعد اس نے گورنمنٹ ڈگری کالج پونچھ سے گریجویشن کیا اور پھر جموں یونیورسٹی سے باٹنی میں ماسٹرز کیا۔شگن نے کہا کہ میں ہمیشہ سے فوج کی وردی پہننا چاہتی تھی اور اب میرا خواب پورا ہو گیا ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ آرمی آفیسر بننے کا ان کا سفر مشکلات سے بھرا ہوا ہے کیونکہ وہ پانچ کوششوں میں امتحان میں کامیاب نہیں ہوسکی لیکن چھٹی کوشش میں کامیابی حاصل کی۔
اس نے کہا کہ میرا گاؤں ایل او سی پر ہے اور ہمارے پاس موبائل نیٹ ورک کنیکٹیویٹی نہیں تھی۔ مجھے اب بھی کووڈ لاک ڈاؤن کے دور کے وہ دن یاد ہیں جب میں سی ڈی ایس کی تیاری کر رہی تھی اور ایک کلومیٹر سے زیادہ کا سفر طے کر کے ایک ملحقہ گاؤں میں اس مقام پر پہنچتی تھی جہاں ہمیں موبائل نیٹ ورک کنیکٹیویٹی ملتی تھی اور میں انٹرنیٹ سے کچھ مطالعاتی مواد حاصل کرتی تھی۔شگن شرما نے کہا کہ ان کے گاؤں کے کسی نے کبھی سی ڈی ایس کے بارے میں نہیں سوچا تھا۔ میرے والد محکمہ تعلیم میں لائبریرین ہیں اور وہ خاندان کے دیگر افراد کے ساتھ میری کامیابی پر فخر محسوس کر رہے ہیں۔ میں بھی اپنی کامیابی اپنے والدین اور خاندان کے افراد کو وقف کرتی ہوں جنہوں نے ہمیشہ میرا ساتھ دیا۔
شگن کے والد بلرام شرما نے کہا کہ ہم لائن آف کنٹرول پر رہتے ہیں اور یہاں وسائل محدود ہیں لیکن میری بیٹی اس کے بعد بھی کامیاب ہو گئی۔شگن کی ماں چارو شرما اور اس کی چھوٹی بہن ونشیکا شرما نے بھی آرمی آفیسر بننے کے اپنے خواب کو ظاہر کیا۔