لیتھ پورہ /جموں و کشمیر کے پلوامہ ضلع کی ایک بصارت سے محروم لڑکی سوشل میڈیا سے خود سیکھنے اور بات کرنے والے سافٹ ویئر استعمال کرنے کے بعد لوگوں کو موبائل فون، کمپیوٹر اور لیپ ٹاپ استعمال کرنے کا طریقہ سکھا رہی ہے۔تہزیبہ ہلال، جو پلوامہ ضلع کے اونتی پورہ علاقے کے ایک اسکول میں 12ویں جماعت کی طالبہ ہیں، دعویٰ کرتی ہیں کہ اس نے زوم اور گوگل میٹ پلیٹ فارمز کے ذریعے 88 افراد کو الیکٹرونک گیجٹ استعمال کرنے کے بارے میں تربیت دی ہے لیکن اس کے لیے علم کی تلاش بہت مشکل تھی۔ اس نے بتایا کہ جب میں داخلہ لینے کے لیے ایک اسکول گئی تو مجھے بتایا گیا کہ میں وہاں نہیں پڑھ سکتی۔ ان کا کہنا تھا کہ میرے لیے سہولیات نہیں ہیں کیونکہ میں خصوصی ضروریات والا بچہ ہوں۔ پھر میرے والد مجھے خصوصی بچوں کے اسکول لے گئے اور میں نے وہاں چوتھی جماعت تک تعلیم حاصل کی۔ تہزیبہ نے کہا کہ وہاں سے میں اننت ناگ میں خصوصی بچوں کے لیے ایک اور اسکول گئی جہاں میں نے ایک مہینے میں چوتھی، پانچویں اور چھٹی جماعت کا امتحان دیا۔ میں نے وہاں 7ویں تک تعلیم حاصل کی اور اباکس، ٹیلر فریم اور بریل کی تربیت بھی لی۔
برقع پوش لڑکی، جسے حال ہی میں محکمہ تعلیم کی جانب سے اعزاز سے نوازا گیا تھا، نے طالبات کے لیے ایک مظاہرہ پیش کیا کہ بصارت سے محروم لوگ کس طرح گیجٹ استعمال کرسکتے ہیں۔ اس نے بتایا کہ میں نے اپنے طور پر موبائل، لیپ ٹاپ اور کمپیوٹر چلانا یوٹیوب پر معلومات تک رسائی حاصل کرکے یا بات کرنے والے سافٹ ویئر کا استعمال کرکے سیکھا۔ پھر میں نے دوسرے طلباء کو زوم اور گوگل میٹ پلیٹ فارمز کے ذریعے ان چیزوں کو استعمال کرنے کا طریقہ سکھانا شروع کیا۔ ان دنوں کلاسز نہیں ہو رہی ہیں کیونکہ میں 12ویں کلاس کے بورڈ امتحان کی تیاری کر رہی ہوں۔تہزیبہ نے کہا کہ میں نے پچھلے سال تک جو دو سیشن کیے ہیں، میں نے 88 طلباء کو تربیت دی ہے۔لڑکی کا مزید کہنا تھا کہ اسے پڑھائی کے ساتھ ساتھ نقل و حرکت کے حوالے سے بھی بہت سے چیلنجز کا سامنا کرنا پڑا۔اگرچہ میرا خاندان میرے گھومنے پھرنے کے لیے چھڑی کے استعمال کے خلاف ہے، لیکن میں انہیں قائل کرنے کی کوشش کر رہی ہوں کہ مجھے اسے استعمال کرنا پڑے گا تاکہ دوسرے جن کے پاس میرے جیسا سپورٹ سسٹم نہیں ہے وہ چھڑی اٹھا سکیں۔ چھڑی ہماری پہچان ہے جو قابل جسم لوگوں کو ہمارے بارے میں خبردار کر سکتی ہے۔
تہزیبہ کا مقصد آئی اے ایس آفیسر بن کر ملک کے لوگوں کی خدمت کرنا ہے۔انہوں نے کہا، "خاص طور پر معذور کمیونٹی، خواہ وہ آرتھوپیڈک، بہرے اور گونگے ہوں یا میری طرح بصارت سے محروم ہوں۔ضلع پلوامہ کے چیف ایجوکیشن آفیسر عبدالقیوم نے کہا کہ تہزیبہ بہت ہونہار ہے اور معاشرے کو ایسے بچوں کی حوصلہ افزائی کرنے کی ضرورت ہے۔وہ نہ صرف شاندار ہے بلکہ معجزاتی بھی ہے جس طرح سے اس نے اپنی صلاحیتوں کو نکھارا ہے۔ وہ نہ صرف کمپیوٹر استعمال کرتی ہے بلکہ ہمارے سامنے طلباء کو ایک مکمل سبق بھی دیتی ہے۔ ایسے طالب علموں کو شناخت کرنے کی ضرورت ہے اور انہیں خصوصی توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ اس طرح کے اور بھی طلباء ہو سکتے ہیں۔قیوم نے کہا کہ لڑکی نے اپنی تعلیم کے حصول میں درپیش مسائل کو اجاگر کیا ہے۔ انہوں نے مزیدکہا کہ جیسا کہ ہم جانتے ہیں، معاشرہ عام طور پر ایسے بچوں کے تئیں منفی رہتا ہے۔ اس نے ذکر کیا کہ اسے اسکول یا بورڈ آف اسکول ایجوکیشن سے اس سطح تک تعاون نہیں ملا جس کی اس کی توقع تھی۔ مجھے افسوس ہے کہ ہم انہیں ضروری دیکھ بھال فراہم نہیں کر سکے اور اس کی صلاحیتوں نے صرف ان طلباء کی دیکھ بھال کی ضرورت پر زور دیا ہے۔