سرینگر//دودھ کی پیداوار میںخود کفالت کے دعوے کے باوجود وادی کے اطراف واکناف میںدہی کے نام پرکڑوا زہر اور خام دودھ کے نام پرپانی فروخت کرنے کی کارروائیاں عمل میں لائی جارہی ہے ۔ڈئری فارم چلانے و الے بھی عام لوگوں کی زندگیوںکے ساتھ کھلواڑ کرنے کاکوئی بھی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتے ۔ڈبہ بند دہی کے نام پرمیٹھازہرفروخت کرنے کی کارروائیاں عمل میں لائی جارہی ہے ۔صوبائی انتظامیہ ملاوٹ دار اور غیر میعاری اشیاءکی خرید فروخت کو روکنے کے لئے اقداما ت کیوں نہیں اٹھارہی ہے یہ سمجھ سے بالاتر ہے ۔اے پی آئی نیوز کے مطابق سال2020میں دعویٰ کیاگیاکہ جموںوکشمیر بالعموم وادی کشمیر دودھ کی پیداوارمیںخود کفیل ہے اور اب ملک کی مختلف ریاستوں سے دودھ لانے کی کوئی ضرورت نہیں ۔دودھ کی پیداوارمیں خودکفالت کی راہ پرگامزن ہونے کے بعد بڑے شہروں قصبوںمیںدودھ کے نام پر کیافروخت ہورہاہے یہ کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں ہے ۔دہی ساٹھ روپے فی کلوکے حساب سے فروخت کیاجارہاہے لیکن دہی خریدنے کے بعد کسی بھی شہری کے لئے استعمال کرنا مشکل ہی نہیں بلکہ ناممکن بن جاتاہے توقع سے زیادہ کھٹاہواکرتا ہے جب کہ خام دودھ کے نام پروادی کے طول ارض میں سفید پانی فروخت کرنے کی کارروائیاں عمل میں لائی جاتی ہے ۔
عوامی حلقوں نے اس بات پرحیرانگی کااظہار کیاہے دودھ فروشوںنے دہی اورخام دودھ کاجونرخ مقررکیاہے وہ سرکار سے پوچھ کرتونہیں کیاتاہم دہی اور خام دودھ کے نام پرفروخت کی جانے والی اشیاءنقصان دہ ہونے کے ساتھ ساتھ لوگوں کے جیب لوٹنے کے مترادف ہے کسی بھی دودھ فروش کی دہی میعار کے لحاظ سے بہتر نہیں ہے انتہائی کھٹا دہی لوگوں کوفروخت کی جارہی ہے اور ایسے لوگوں کوپوچھنے والاکوئی بھی نہیں ۔وادی کشمیرمیںڈئری فارم چلانے والے بھی عام لوگوں کی زندگیوں کے ساتھ کھلواڑ کر نے کاکوئی بھی موقع ہاتھ سے جانے نہیںدے رہے ہے ڈبہ بنددہی انتہائی نا قص بتائی جارہی ہے اور ڈبہ بند دہی کی منی فیکچرنگ کب کی جاتی ہے اس بارے میںکوئی جانکاری نہیںہوا کرتی ہے کہا ڈبہ بنددہی کتنے دنوں تک کھانے کے قابل ہے اورجن دوکانداروں کوفروخت کیاجاتاہے وہاں بھی یہ ڈبہ بنددہی کئی دنوں تک فروخت نہیں ہورہی ہے اوراسطرح پوری وادی میں ڈبہ بنددہی کے نامپرزہرفروخت ہورہاہے ۔ماہرین نے کئی بار اس بات کاانکشاف کیاکہ ڈئری فارم چلانے والے لوگوں کی زندگیوں کے ساتھ کھلواڑکرتے ہے وہ دوددھ کوتازہ رکھنے کے لئے کئی کیمکلوں کااستعمال کرتے ہے کئی ڈئری فارم چلانے والوں کوجرمانہ بھی عائد کیاگیاتاہم اس وقت وادی کے طول ارض میں دودھ فروشوں اور ڈئری فارم چلانے والوں نے جہاں لوٹ کھسوٹ کابازارگرم کیاہے وہی میعارکے مطابق لوگوں کودہی اورخام دودھ دستیاب نہیں ہے کسی دودھ فروش یاڈئری فارم چلانے والے کی چکنگ نہیںہورہی ہے لوگوں کواللہ کے بھروسے چھوڑدیاگیا ہے ۔
متعلقہ اداروں نے غیرقانونی حرکات وسکنات کوروکنے کے لئے ملازمین کی فوج توضرورموجود ہے مگر ایسے ملازمین اپنی خدمات انجام دینے کے لئے تیارنہیں ہے ۔عوامی حلقوں کامانناہے کہ وادی کے طول ارض میں غیرمیعاری کھانے پینے کی اشیاءاوردودھ دہی فروخت ہورہی ہے اورلوگوں کے جیب کاٹنے میں کوئی کسرباقی نہیںچھوڑی جارہی ہے انتظامیہ خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے ۔