سری نگر/اِنتظار کرنے اور گھنٹوں اِنتظار کرنے سے زیادہ تھکا دینے والی بات اور کیا ہو سکتی ہے۔ یہ کوئی مفروضہ یا تخیل نہیں ہے بلکہ جموں سری نگر قومی شاہراہ پر صرف ایک ہفتہ قبل ٹرک ڈرائیوروں کی حالت زار تھی۔ اِس پہاڑی سڑک پر ٹریفک کا بہتر انتظام کرنے کے اقدام کے طور پر اِن سامان بردار گاڑیوں کو ٹریفک حکام نے گھنٹوں یا بعض اوقات کئی دنوں تک ان کی اوپر یا نیچے کی نقل و حمل کے دوران روک دیا تھا۔
جموں۔ سری نگر قومی شاہراہ پر معمول کی بنیاد پر سفر کرنے والے تمام ٹرک ڈرائیوروں کے لئے اس سے بڑا راحتی اقدام کیا ہو سکتا ہے کہ انہیں دونوں دارالخلافائی کے درمیان بغیر کسی رُکاوٹ کے آزادانہ طور پر چلنے کی اِجازت دی جائے۔ یہ ڈرائیور اس سڑک کو بغیر کسی رُکاوٹ کے استعمال کرنے سے زیادہ خوش نہیں ہو سکتے۔ ان کی خوش قسمتی ہے کہ وہ اس تھکا دینے والے انتظار کا خاتمہ دیکھتے ہیں جو انہیں ٹریفک مینجمنٹ کے نام پر کیاگیا تھا۔
یہ سب کچھ اُس وقت ہوا جب حال ہی میں چیف سیکرٹری ڈاکٹر ارون کمار مہتا کی قیادت میں ایک ٹیم نے سری نگر سے رام بن تک اس سڑک کا ذاتی طور پر جائزہ لیا اور متعلقہ افراد کو ہدایت دی کہ وہ ایچ ایم ویزکے لئے اس شاہراہ پر کوئی روکیں نافذ نہ کریں۔ اس کے نتیجے میں ٹریفک ڈیپارٹمنٹ کی طرف سے تازہ ایڈوائزری جاری کرنے کا حکم دیا گیا جس میں سڑک پر 4 ایکسل سے کم ایچ ایم ویز کی ٹرانسپورٹیشن میں کوئی رُکاوٹ نہ آئے اور انہیں ان کی منزل تک آسانی سے رسائی کی پیشکش کی گئی۔
تازہ ایڈوائزری پھلوں کے سیزن سے پہلے جاری کی گئی تھی جس کے دوران تازہ پیداوار سے لدی کئی ہزار اضافی گاڑیاں روزانہ کی بنیاد پر اس سڑک سے گزرتی ہیں۔ اس سے فیلڈ اَفسروں کی یہ بھی حوصلہ افزائی ہوئی کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ پھلوں، سبزیوں اور پولٹری جیسی ضروری اشیاء سے لدی ایچ ایم ویز کو اس سڑک پر پیشگی رسائی دی جائے کیوں کہ یہ چیزیں قدرتی طور پر خراب ہوتی ہیں۔
محکمہ نے ٹرک ڈرائیوروں کو مشورہ دیا کہ وہ بوجھ اٹھانے کے اصولوں پر سختی سے عمل کریں اور اپنی گاڑیوںکو اوور لوڈنگ سے گریز کریں۔ محکمہ نے ان سے یہ بھی کہا کہ اس پہاڑی شاہراہ پر صرف ان ٹرکوں کو ہی چلنے کی اجازت دی جائے جو ہر لحاظ سے فٹ ہوںجو اس سڑک پر گاڑیوں کے دیگر زمروں کے لئے رُکاوٹ پیدا نہ کرے۔ اس طرح اس بات کو یقینی بنائے کہ ان میں سے ہر ایک صرف 8سے 10 گھنٹے کی مدت میں اپنی منزل تک پہنچ جائے۔
اس دورے کے دوران ٹیم نے کئی زیر تعمیر انفراسٹرکچر پراجیکٹوں جیسے ٹنل، وایاڈکٹ اور فلائی اوور کی پیش رفت کا نوٹس لیا۔ مزید یہ کہ اس نے این ایچ اے آئی کو ہدایت دی تھی کہ دلواس، مہاد، کیفے ٹیریا موڑ اور لینڈ سلائیڈنگ کے خطرے والے دیگر علاقوں میں دشوار گزار علاقوں میں افرادی قوت اور مشینری کو تیار رکھیں تاکہ ایچ ایم ویز کی دو طرفہ ٹرانسپورٹیشن کے لئے کم از کم گاڑیوں کا راستہ ہر وقت برقرار رہے۔
اِس سے قبل چیف سیکرٹری کی ہدایت پر ان کے دورے کے دوران یہ نئی ایڈوائزری 4 ایکسل اور اس سے نیچے والی گاڑیوں تک بلا روک ٹوک رسائی دینے کے حوالے سے جاری کی گئی تھی۔ اس کے نتیجے میں فوری طور پر شاہراہ پر بالخصوص قاضی گنڈ (اننت ناگ) یا جکھانی (ادھم پور) کے قریب ایسی گاڑیوں کو روکا نہیں جا سکا۔
اب اگر گزشتہ کچھ دنوں سے اس سڑک پر چلنے والی گاڑیوں کے اعداد و شمار پر ایک تازہ نظر ڈالی جائے تو کہانی کچھ اور ہے۔ اس سے پتہ چلتا ہے کہ 28 سے 30 ؍اگست تک اس شاہراہ پر پھلوں، سبزیوں اور پولٹری ٹرکوں سمیت 11,616 ایچ ایم ویز کو مفت رسائی دی گئی۔
اِس کے علاوہ مزید تفصیلات دی گئی کہ 30؍ اگست کو تقریباً5,386 ایچ ایم ویز نے اس شاہراہ کو دونوں اَطراف سے عبور کیا جن میں 3,281ٹرک، 1,138 آئیل ٹینکر، 141 گیس ٹینکر ، 654 پھلوں کے ٹرک ،69 سبزیوں سے لدے ٹرک ، 85 پولٹری ، 18 سی آئی فوڈ ٹرک اور 26 بھیڑوں کے ٹرک شامل ہیں۔
واضح رہے کہ اِس اعداد و شمار سے یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ گزشتہ تین دِنوں سے مال کے 7,427 ٹرک، 1,041 پھلوں کے ٹرک، 277 سبزیوں کے ٹرک، 181 فوڈ گرین ( ایف سی آئی ) کے ٹرک، 85 پولٹری اور 26بھیڑوں کے ٹرک بشمول 255بسیں 8سے 10گھنٹے کے مقررہ وقت میں اَپنی منزلوں تک پہنچیں ۔