سرینگر : کشمیر ایپل فیڈریشن کے صدر ظہور احمد آرتھر نے کہاکہ کشمیر میں سیب معیشت کا ایک اہم جز ہے لیکن مرکزی سرکار یا جموں کشمیر انتظامیہ کی جانب سے کاشتکاروں کو کوئی حمایت نہیں ہورہی ہے۔جموں کشمیر انتظامیہ کے لیفٹنٹ گورنر منوج سنہا سے ملے اور انکے سامنے کاشتکاروں کے کچھ اہم مطالبات رکھے۔ انہوں نے کہا کہ سی گریڈ سیب کو شملہ سرکار کے طرز پر خریدے اور مارکٹ انٹرونشن اسکیم کے تحت خریدے اور جوس فیکٹریوں کو چالو کرے۔ کرایہ کا بڑا مسئلہ ہے اور ہماچل پردیش اور شملہ کے سرکار کے طرز پر مداخلت کرے تاکہ گاڑی مالکان اپنی من مانی کے مطابق کرایہ وصول نہ کرے۔ان کا کہنا ہےکہ کولڈ سٹوریج کی تعداد کشمیر میں کم ہے اور پر ضلع میں یہ سہولیات رکھی جائے تاکہ سیب کو سائسنی طریقے پر محفوظ رکھا جائے۔
ہیں کاشتکاروں کے حق میں بات کرتے ہوئے سی پی آئی ایم کے لیڑر یوسف تاریگامی نے کہا کہ سوامی ناتھن کمیٹی کے تجاویز پر سرکار عمل کرے تاکہ کاشتکاروں کو فائدہ ہو۔اگر سرکار نے رئیس لوگوں کے بنک کے قرضے معاف کئے ہیں یا رعایت دی ہے چھوٹی کسانوں کو بھی سرکار مدد کرے اور انکے قرضے معاف کرے۔ کشمیر میں جوس کی فیکٹریاں ہونی چاہئے تاکہ سی گریڈ سیب کو انہی فیکٹریوں میں بھجیا جاسکے۔