نئی دہلی، 10 دسمبر:
نائب صدر جمہوریہ جگدیپ دھنکھڑ نے انسانی حقوق کو جمہوریت کا اہم ستون قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہندوستان میں انسانی حقوق پر عمل درآمد دنیا کے لیے ایک نمونہ ہے۔
اتوار کو یہاں انسانی حقوق کے دن کے موقع پر قومی انسانی حقوق کمیشن کے ایک پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے مسٹر دھنکھڑ نے کہا کہ انسانی حقوق کے تحفظ میں ہندوستان کا کردار قابل ذکر ہے۔ ہندوستان کو پوری دنیا میں انسانی حقوق کی پاسداری کے لیے ایک مثال کے طور پر پیش کیا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان میں انسانی حقوق کا تحفظ ہندوستانی ثقافت اور تہذیب اور آئین میں درج ہے۔
آئین میں انسانی حقوق سے متعلق دفعات کا حوالہ دیتے ہوئے نائب صدر جمہوریہ نے کہا کہ انسانی حقوق جمہوریت کا سنگ بنیاد ہیں۔
ایک قبائلی خاتون کی بطور صدر ہند تقرری کو انسانی حقوق کا ثبوت قرار دیتے ہوئے
نائب صدر جمہوریہ نے کہا کہ انسانی حقوق یگیہ کی طرح ایک اجتماعی کوشش ہے، اور اس میں اپنا حصہ ڈالنا سب کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔ اس کا تعلق ہر فرد سے ہے۔ انہوں نے کہا کہ انسانی حقوق کی سربلندی ایک ایسا ہون ہے جس میں ہر کسی کو قربانی اور حصہ ڈالنا چاہیے۔
انہوں نے کہا، ’’دنیا کا کوئی بھی خطہ اتنا خوشحال، انسانی حقوق سے خوشحال نہیں جتنا ہمارا ملک ہے۔ ہمارا سنہری دور بنیادی طور پر انسانی حقوق اور اقدار کے پھلنے پھولنے کی وجہ سے ہمارا شاندار دور بن گیا ہے۔ ہماری تہذیبی اخلاقیات اور آئینی وابستگی انسانی حقوق کے احترام، تحفظ اور پرورش کے لیے ہماری گہری لگن کی عکاسی کرتی ہے جو ہمارے ڈی این اے میں ہے۔
نائب صدر جمہوریہ نے کہا کہ قانون کے سامنے مساوات انسانی حقوق کو فروغ دینے کا ایک لازم و ملزوم پہلو ہے۔ انہوں نے انسانی حقوق کے فروغ میں ریاست کے تینوں اداروں مقننہ، ایگزیکٹو اور عدلیہ کی کوششوں کی بھی تعریف کی۔
مفت کی سیاست کے بارے میں بات کرتے ہوئے نائب صدر نے خبردار کیا کہ اس سے اخراجات کی ترجیحات بگڑ جائیں گی اور میکرو اکنامک استحکام کا بنیادی ڈھانچہ کمزور ہو جائے گا کیونکہ "مالی گرانٹس کے ذریعے بااختیار بنانے سے صرف انحصار بڑھتا ہے۔” انہوں نے کہا کہ انسانی ذہن اور انسانی وسائل کو بااختیار بنایا جانا چاہیے۔
خاص طور پر کمزور طبقات کے لیے انسانی حقوق کو فروغ دینے میں شفافیت اور جوابدہ حکمرانی کو ‘گیم چینجر’ قرار دیتے ہوئے نائب صدر جمہوریہ نے کہا کہ ٹیکنالوجی کے استعمال نے بھی اس پیش رفت کو مضبوط بنانے میں اہم رول ادا کیا ہے۔
نائب صدر جمہوریہ نے کہا کہ حکومت کی شمولیتی پالیسیوں کے مثبت نفاذ نے لاکھوں لوگوں کو غربت کے چنگل سے آزاد کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس کامیابی نے معاشی مواقع، معیاری صحت کی دیکھ بھال اور اچھی تعلیم تک رسائی کے ساتھ خوشحال مستقبل کی راہ ہموار کی ہے۔ یہ وہ ستون ہیں جن پر انسانی حقوق کی مضبوط عمارت ٹکی ہوئی ہے۔
مسٹر دھنکھڑ نے کہا کہ انسانی حقوق کو سب سے بڑا خطرہ بدعنوانی سے پیدا ہوتا ہے۔ بدعنوانی اور انسانی حقوق ایک ساتھ نہیں رہ سکتے۔
