نئی دہلی: وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے کہا کہ ہندوستان کو مذاکرات کی میز پر لانے کے لیے پاکستان دہشت گردی کا سہارا لے رہا ہے۔ پاکستان کی بنیادی پالیسی دہشت گردی رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان نے اب وہ کھیل کھیلنا چھوڑ دیا ہے اور پڑوسی ملک کی دہشت گردی کی پالیسی کو غیر متعلقہ بنا دیا ہے۔ پاکستان اکثر سرحد پار سے دہشت گردوں کو مذموم مقاصد کے لیے ہندوستان بھیجتا ہے۔
ایک خبر رساں ایجنسی کو دیے گئے ایک انٹرویو میں جے شنکر نے کہا، ‘پاکستان بات چیت کے لیے ہندوستان پر دباؤ ڈالنے کے لیے طویل عرصے سے سرحد پار دہشت گردی کا استعمال کر رہا ہے۔ ایسا نہیں ہے کہ ہم اپنے پڑوسیوں کے ساتھ بات چیت نہیں کریں گے لیکن ہم ان شرائط کی بنیاد پر مذاکرات نہیں کریں گے جو انہوں نے (پاکستان) نے پیش کی ہیں، جن میں دہشت گردی کے عمل کو انہیں مذاکرات کی میز پر لانے کے لیے جائز اور کارگر سمجھا جاتا ہے۔
کینیڈا میں خالصتانی سرگرمیوں کے پھیلاؤ کے بارے میں بات کرتے ہوئے جے شنکر نے کہا کہ خالصتانی فورسز کو ہندوستان اور کینیڈا کے سفارتی تعلقات کو نقصان پہنچانے والی سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے لیے جگہ دی گئی ہے۔
انہوں نے کہا، ‘اصل مسئلہ یہ ہے کہ خالصتانی قوتوں کو کینیڈا کی سیاست میں کافی جگہ دی گئی ہے۔ اور انہیں ایسی سرگرمیوں میں ملوث ہونے کی آزادی دی گئی ہے جو تعلقات کو نقصان پہنچاتی ہیں۔ میرے خیال میں یہ نہ تو ہندوستان کے مفاد میں ہے اور نہ ہی کینیڈا کے مفاد میں۔
ہندوستانی وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے ملک کے سابق وزیر اعظم پنڈت جواہر لعل نہرو کی چین پالیسی کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ ایک انٹرویو میں وزیر خارجہ نے کہا کہ آج چین کی پالیسی سے متعلق پہلے کی باتوں کو سمجھنا بہت مشکل ہے۔ پنچ شیل معاہدہ بھی اس کی ایک مثال ہے۔ انہوں نے کہا کہ چین کے ساتھ تعلقات حقیقت پر مبنی ہونے چاہئیں اور پنڈت نہرو کے چین سے لگاؤ پر بھی سوالات اٹھائے۔
ایک انٹرویو میں وزیر خارجہ ایس جے شنکر سے پوچھا گیا تھا کہ کیا ہندوستان ہمیشہ چین سے دماغی کھیل میں ہارا ہے؟ اس پر وزیر خارجہ نے کہا کہ مجھے نہیں لگتا کہ ہم ہمیشہ ہارے ہیں لیکن اس طرح کے کئی واقعات ماضی میں ہوئے جنہیں سمجھنا آج بہت مشکل ہے۔ پنچ شیل معاہدہ بھی اس کی ایک مثال ہے۔ ہم صدیوں پرانی تہذیبیں ہیں اور اس بات کو بھی ذہن میں رکھنا چاہیے جب ہم ایک دوسرے کے ساتھ تعلقات استوار کریں۔
ملک کے پہلے وزیر اعظم پنڈت نہرو کی چین پالیسی پر تنقید کرتے ہوئے وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے کہا، ‘مثال کے طور پر، اگر ہم اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں سیٹ لیتے ہیں، تو میں یہ نہیں کہہ رہا ہوں کہ ہمیں اس وقت سیٹ لینا چاہیے تھی۔ یہ ایک الگ بحث کا موضوع ہے لیکن یہ کہنا کہ چین کو پہلے یہ نشست لینے کی اجازت ہونی چاہیے، چین کے مفادات کو پہلے آنا چاہیے، عجیب بیان تھا۔
جے شنکر نے کہا کہ ‘ہماری پچھلی چین پالیسی آئیڈیل ازم اور حقیقت پسندی سے بالاتر تھی۔ چین کے ساتھ ہمارے تعلقات حقیقت پسندی کی بنیاد پر ہونے چاہئیں۔ میرے خیال میں سردار پٹیل بھی چین کے ساتھ حقیقت پسندی کی بنیاد پر تعلقات کے حق میں تھے اور وزیر اعظم نریندر مودی بھی اسی پر یقین رکھتے ہیں۔ وزیر خارجہ نے چین سے متعلق پی ایم مودی کی پالیسی کی تعریف کی اور کہا کہ پی ایم مودی کا چین کے تئیں عملی نقطہ نظر ہے۔
