نئی دہلی: مرکزی وزیر مملکت برائے داخلہ نتیانند رائے نے آج کہا کہ جموں و کشمیر لوکل باڈیز قانون سے متعلق (ترمیمی) بل 2024 کو پاس کرکے مقامی بلدیاتی اداروں میں میں دیگر پسماندہ طبقات کو ریزرویشن دے کر اس طبقے کے ساتھ انصاف کیا جاسکتا ہے لوک سبھا میں اس بل پر مختصر بحث کا جواب دیتے ہوئے مسٹر رائے نے کہا کہ یہ ایک ترقی پسند بل ہے اور اس کے ذریعے پنچایتوں، میونسپل کارپوریشنوں اور بلدیاتی اداروں میں دیگر پسماندہ طبقات کے لیے ریزرویشن فراہم کیا جاسکتا ہے۔
اس بل پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے کانگریس کے جسبیر سنگھ گل نے کہا کہ عام لوگوں سے متعلق محکموں کو چلانے کی ذمہ داری بلدیاتی اداروں کو دی جانی چاہئے۔ بلدیاتی اداروں کے نمائندے عام لوگوں سے مسلسل جڑے رہتے ہیں، وہ ان کے مسائل کو بہتر طریقے پر سمجھتے ہیں جس کی وجہ سے وہ عوام کے مسائل کے حل میں موثر کردار ادا کر سکتے ہیں۔
بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے جگل کشور شرما نے کہا کہ دیگر پسماندہ طبقات کے لوگ طویل عرصے سے اس بل کا انتظار کر رہے تھے۔ اس بل کے ذریعے ان کے ساتھ انصاف کیا جا سکتا ہے۔ اس سے اس طبقے کے لوگوں کے حوصلے بلند ہوں گے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ نیشنل کانفرنس، کانگریس اور پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی، جو ریاست میں حکومت کر رہی تھیں، نے اس طبقے کے ساتھ غیر منصفانہ رویہ برقرار رکھا تھا۔ اب مودی حکومت نے یہ بل لا کر واضح کر دیا ہے کہ وہ کسی کے ساتھ ناانصافی نہیں ہونے دے گی۔ انہوں نے کہا کہ اس بل وہ اس بل کی حمایت کرتے ہیں کیونکہ اس بل کے ذریعے پنچایتوں، بلدیاتی اداروں اور میونسپل کارپوریشنوں میں دیگر پسماندہ طبقات کے لوگوں کی نمائندگی کو یقینی بنایا جائے گا۔
نیشنل کانفرنس کے حسنین مسعودی نے کہا کہ اس بل پر بحث کے ساتھ ساتھ 5 اگست 2019 کو آرٹیکل 370 اور 35 اے کو ہٹانے کے فیصلے کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال پر بھی بات ہونی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر میں انتخابات ہونے چاہئیں تاکہ وہاں کے مقامی نمائندے ایسے قانون پاس کر سکیں۔ ریاستی حکومت اپنی ریاست کے لوگوں کے مفادات سے جڑے مسائل اور پریشابیوں کو بہتر طریقے سے حل کر سکتی ہے۔
