سرینگر: عید الفطر کے سلسلے میں وادی کشمیر بالخصوص گرمائی دارالحکومت سرینگر کے تمام بازاروں میں اتوار کو گاہکوں کی ایک غیر معمولی بھیڑ امڈ آئی، جن کو صبح سے ہی بیکری دکانوں پر مختلف بیکری و مٹھائی مصنوعات، مٹن کی دکانوں پر گوشت اور دودھ کی دکانوں پر دودھ کے مصنوعات بشمول پنیر کی خریداری میں مصروف دیکھا گیا۔اس کے علاوہ کریانہ ، پھل، سبزی اور ریڈی میڈ گارمنٹس کی دکانوں پر بھی لوگوں کو بڑی تعداد میں خریداری میں مصروف دیکھا گیا۔بیشتر بیکری و مٹھائی، مٹن، چکن اور دودھ دہی کی دکانوں پر لوگ قطاروں میں کھڑے ہوکر اپنی باری کا انتظار کرتے ہوئے نظر آئے۔
اس دوران گاہکوں نے الزام لگایا کہ بازاروں میں گاہکوں کے رش کو دیکھتے ہوئے منافع خوروں کی من مانیاں عروج پر پہنچ چکی ہیں۔انہوں نے بتایا کہ مٹن، چکن، پھل اور بیکری فروش گاہکوں سے اپنی مرضی کی قیمتیں وصول رہے ہیں۔گاہکوں نے الزام لگایا کہ عیدالفطر کے پیش نظر بیکری فروشوں نے بیکری مصنوعات کی قیمتوں میں بھاری اضافہ کردیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ایک سادہ کیک جو چار پانچ برس قبل 60 روپے میں فروخت کیا جاتا تھا، وہی اب 150 سو سے 300 روپے میں فروخت کیا جاتا ہے، جبکہ سبزی فروشوں نے نرخ نامے بالائے طاق رکھے ہیں۔
گاہکوں نے بتایا کہ مٹن اور چکن فروشوں نے ماہ صیام شروع ہوتے ہی اپنی چھریاں تیز کردی تھیں۔ انہوں نے بتایا کہ گزشتہ دو تین ہفتوں کے دوران اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں کئی گنا اضافہ کردیا گیا ہے۔
گاہکوں کی شکایت ہے کہ بازاروں میں اشیا کی قیمتوں کی چیکنگ میں انتظامیہ کی غفلت ہی اصل میں دکانداروں کی من مانی کی وجہ ہے۔ان کا کہنا ہے کہ دکاندار انتظامیہ کی جانب سے مقرر کردہ ریٹوں کو بالائے طارق رکھ رہے ہیں۔
رپورٹوں کے مطابق گزشتہ چند روز کے دوران وادی میں مختلف بینکوں کی اے ٹی ایم مشینوں سے کروڑوں روپے کی نقدی نکالی گئی، سب سے زیادہ رش شہر کے بیکری اور مٹھائی کی دکانوں میں دیکھا گیا اور رپورٹوں کے مطابق اہلیان وادی نے گزشتہ چند دنوں کے دوران لاکھوں روپے مالیت کی بیکری خریدی۔
سرینگر کے تمام بازاروں بشمول گونی کھن، جامع مسجد، ریگل چوک اور زینہ کدل میں گاہکوں کا بھاری رش دیکھا گیا جو اشیا ضروریہ کے علاوہ ملبوسات کی خریداری میں مصروف دیکھے گئے۔