نیوز ڈیسک
میرواعظ کشمیر ڈاکٹر مولوی محمد عمر فاروق نے حصول علم کی اہمیت اور ضرورت پر زور دیتے ہوئے تعلیم کے ساتھ ساتھ تربیت کوبھی انتہائی ناگزیر قرار دیتے ہوئے تعلیمی اداروں کے ذمہ داروں اور والدین کو تلقین کی کہ وہ قوم کی اس نوجوان نسل کو تعلیم کے زیور سے آراستہ کرنے کے ساتھ ساتھ ان کی فکری اور ذہنی تربیت پر بھی توجہ مرکوز کریں۔
شہر خاص کے سیکہ ڈافر علاقے میں ایک مقامی تعلیمی اور تربیتی ادارہ ” عرش کوچنگ انسٹیچیوٹ“کے افتتاح کے موقعہ پر وہاں موجود ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کے ساتھ بات کرتے ہوئے جناب میرواعظ نے اس انسٹی چیوٹ کے مالکان کی اس کوشش کی سراہنا کرتے ہوئے کہا کہ ہماری موجودہ نوجوان نسل کو آج مقامی اور بیرونی سطح پر پہلے سے زیادہ ہر میدان میں competition کا سامنا ہے اور ضرورت اس امر کی ہے کہ ہمارے تربیتی اور تعلیمی ادارے اپنے اندر وہ معیار پیدا کریں تاکہ ان اداروں سے مستفید ہونے والے طلبا اور طالبات آگے چل کر قوم و ملت کا نام روشن کریں اور انہیں ان اداروں سے ایسی تربیت فراہم ہونی چاہئے تاکہ وہ competitionکے اس دور میں ضرورت کے مطابق صلاحیتیں حاصل کرسکیں اور یہی ان تعلیمی اور تربیت اداروں کا بنیادی مقصد ہونا چاہئے اور اس کے ساتھ ساتھ ان اداروں میں اسلامی اور کشمیری کلچر کو فرو غ دیا جانا چاہئے۔
جناب میرواعظ نے اس بات پر شدید افسوس کا اظہار کیا کہ آج کے اس تعلیمی دور میں بھی ہمارے کشمیر میں شرح خواندگی میںپچھلے کچھ سالوں کے مقابلے میں10 فیصد کی کمی آئی ہے اور اس سے بھی زیادہ تشویشناک بات یہ ہے کہ ہماری نوجوان نسل خطرناک حد تک منشیات کی لت میں مبتلا ہو رہی ہے اور یہ ہمارے تعلیمی اداروں کے ذمہ داروں اور والدین کا فریضہ ہے کہ وہ اس سماجی لعنت کے سد باب کیلئے اپنا بھر پور کردار ادا کریں۔
جناب میرواعظ نے گزشتہ روز گنڈابل بٹوارہ میں پیش آئے سانحہ کو انتہائی دردناک قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ریاستی انتظامیہ کی جانب سے گزشتہ کئی برسوں سے زیر تعمیر پل کو مکمل نہ کرنے کی وجہ سے لوگوں کو وہاں عبور و مرور کیلئے کشتیوں کا سہارا لینا پڑ رہا ہے اور کل کا المناک سانحہ انتظامیہ کی اسی کوتاہی کا نتیجہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ وہ ذاتی طور اس صدمے سے دوچار متاثرین کے ساتھ اظہار یکجہتی کیلئے وہاں جانے کے خواہشمند تھے تاہم انتظامیہ نے کچھ وجوہات کی بنا پر انہیں وہاں جانے کی اجازت نہیں دی اور انشاءاللہ موقعہ ملتے ہی متاثرین سے ملنے کیلئے ضرور جائیں گے۔
