سرینگر// 2014 کے غلط فیصلوں نے ہمیں زبردست مشکلات میں ڈال دیاہے، آج ہماری پہچان، وقار اور عزت کیساتھ ساتھ ہماری زمینوں، ہماری نوکریوں اور ہماری نئی نسل کے مستقبل کو خطرہ لاحق ہے، اس لئے ہمیں آنے والے فیصلے سوچ سمجھ کر لینگے ہونگے ۔ پارلیمانی انتخابات اگرچہ وزیر اعلیٰ، ایم ایل اے اور وزیر بنانے کا الیکشن نہیں ہے لیکن اس الیکشن کے ذریعے ہمیں نئی دلی میں اپنی ایک آواز بھیجنے کا موقع فراہم ہوگا جو وہاں جاکر یہاں کے احساسات اور جذبات کی ترجمانی کرنے کے ساتھ ساتھ مطالبات اور مشکلات کو بھر پور انداز میں اُجاگر کرے اور نیشنل کانفرنس سے بہتر اُمیدوار آپ کو کہیں نظر نہیں آئیں گے۔
ان باتوں کا اظہار پارٹی نائب صدر عمر عبداللہ نے آج سرینگر پارلیمانی حلقہ کیلئے پارٹی اُمیدوار آغا سید روح اللہ مہدی کیلئے انتخابی مہم کے سلسلے میں حلقہ انتخاب راجپورہ میں بھاری اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
اجتماع کا انعقاد ضلع صدر پلوامہ و انچارج کانسچونسی راجپورہ حاجی غلام محی الدین میر نے کیا تھا جبکہ سیاسی صلح کار مدثر شاہ میری اور جنوبی زون نائب صدر محمد خلیل بند بھی اس موقعے پر موجود تھے۔ عمر عبداللہ نے اپنا خطاب جاری رکھتے ہوئے کہاکہ ہماری پہچان، ہمارا وجود، ہماری عزت، سب کچھ تہس نہس ہوا، ہمیں پارلیمنٹ میں اُس پارٹی کا نمائندہ ہونا چاہئے جو وہاں جاکر عوام کی آواز بلند کرنے میں کوئی کثر باقی نہ رکھے۔ اُمیدوار وہ ہونا چاہئے جو صحیح معنوںمیں آپ کے جذبات اور احساسات کی ترجمانی کرے،جس کی آواز میں دم ہو ۔نہ کہ وہ اُمیدوار جو لوگوں کو تقسیم کرے۔
ہمیں وہ آوازیں نہیں چاہئے جو یہاں کے عوام کو آپس میں لڑوائے، جو ہمارے اتحاد و اتفاق کو کمزور کرے،بدقسمتی سے ہمارے یہاں ویسے بھی اُمیدار ہیں، جو اس بات سے خوش نہیں تھے کہ ہم ساتھ لڑیں، جنہوں نے بار بار ایک ڈیڑھ سال ہمارے خلاف تقریریں کیں اور تقریروں کے ذریعے ہمیں لڑوانے کاکام کیا۔ کیا ہم بھول جائیں جب جب انہوں نے اتحاد کے دوران تقریریں کی تو صرف نیشنل کانفرنس کو نشانہ بنایا،آج اگر ہمارے اتحاد اور اتفاق کو زک پہنچایا ہے تو اُن کی تقریریوں سے پہنچا ہے،آج ایک سٹیج پر کھڑے نہیں کیونکہ اِن لوگوں نے لڑوانے اور تفرقہ ڈالنے میں کوئی کثر باقی نہیں چھوڑی۔
این سی نائب صدر نے کہا کہ مشکلات کی کمی نہیں، مصائب کی کمی نہیں، مطالبوں کی کمی نہیں، چاہئے نوجوانوں کے مطالبے ہوں، سڑکوں کے مطالبے ہوں، روزگا رکے مطالبے ہوں، لوگ گوناگوں مشکلات سے دوچار ہیں۔ بے روزگار کی حد یہ ہے کہ آج پی ایچ ڈی سکالروں کیلئے نوکریاں نہیں، ایک وقت تھا جب پی ایچ ڈی والوں کو فوری طور پر اسسٹنٹ پروفیسر کی نوکری ملتی تھی لیکن آج پی ایچ ڈی سکالروں کو نیڈ بیسڈ بنیادوں محدود مدت کیلئے روزگار دیا جاتا ہے اور پھر نکالا جاتا ہے، اور یہی سب کا حال ہے، پہلے استعمال کرتے ہیں پھر بے عزت کرتے ہیں، ان لوگوں (حکمرانوں )نے کس کو بے عزت نہیں کیا، یہاں تو اب ہم اپنی سڑکیں استعمال نہیں کر پاتے ہیں۔ دریا ہمارے، پہاڑ ہمارے، آب و ہوا ہمارا لیکن ٹھیکیدار باہر کا۔ بجلی پروجیکٹ ہمارا لیکن بجلی کی فراہمی 40سال کیلئے راجستھان کو دی جاتی ہے۔ کیا ہمارے پاس اتنی زیادہ بجلی تھی کہ ہم دوسری ریاستوں کو بجلی فراہمی کرنے لگے۔ یہاں تو سردیوں میں دن میں 8سے 12بجلی کٹوتی ہوتی تھی۔
عمر عبداللہ نے کہاکہ 13مئی کو وسطی کشمیر سرینگر کی نشست کیلئے ووٹنگ کا دن ہے اور اس دن سوچ سمجھ ووٹ ڈالنے کی ضرورت ہے، عوام کو اُس جماعت کے اُمیدواروں کو پارلیمنٹ میں بھیجنا ہوگا جو اُن کی صحیح ترجمانی کرے نہ کہ اُس جماعت کے نمائندوں جو بھاجپا کے ساتھ درپردہ اتحاد میں ہیں یا پھر جنہوں نے بھاجپا کو یہاں گود میں بٹھا کر لایا۔اجتماع سے آغا سید روح اللہ مہدی نے بھی خطاب کیا۔ اسی دوران دریش کدل صفا کدل میں حلقہ انتخاب حبہ کدل کا ایک چنائوی کنونشن منعقد ہوا۔ کنونشن سے پارٹی خواتین ونگ صدر شمیمہ فردوس،سینئر لیڈر عرفان احمد شاہ اور ضلع صدر سرینگر پیر آفاق احمد نے خطاب کیا اور پارٹی عہدیداروں اور کارکنوں کو پارٹی اُمیدوار آغا سید روح اللہ مہدی کی کامیابی یقینی بنانے کیلئے تن دہی سے کام کرنے کی تاکید کی۔