نئی دلی:آر ای سی لمیٹڈ، مرکزی سرکاری شعبہ کی مہارتن کمپنی اور بجلی کی وزارت کے تحت معروف این بی ایف سی نے، چناب ویلی پاور پروجیکٹ پرائیویٹ لمیٹڈ (سی وی پی پی پی ایل) کے ساتھ ایک معاہدے پر دستخط کیے ہیں، جس کے تحت آر ای سی سی ، وی پی پی ایل کو 1869.265 کروڑ روپے کی مالی امداد بطور مدتی قرضہ کے فراہم کرے گا۔ یہ قرض، جموں و کشمیر کے کشتواڑ ضلع میں دریائے چناب پر گرین فیلڈ 4 156 x میگاواٹ کیرو ہائیڈرو الیکٹرک پروجیکٹ کی ترقی، تعمیر اور آپریشن کے لیے استعمال کیا جائے گا۔کل 624 میگاواٹ کا کیرو ہائیڈرو الیکٹرک پروجیکٹ، ایک رن آف ریور اسکیم ہے، جس میں 135 میٹر اونچائی کے ڈیم اور 156 میگاواٹ کے 4 یونٹس کے ساتھ زیر زمین پاور ہاؤس کی تعمیر کا تصور کیا گیا ہے۔اس معاہدے پر، منیجنگ ڈائریکٹر شری رمیش مکھیا؛ جنرل منیجر (سی اینڈ پی) شری وسنت ہرمڈے؛ اور سی وی پی پی ایل کے جنرل منیجر (مالیات)جناب سنجے کمار گپتااور ڈپٹی جنرل منیجرجناب پرمود کمار سونی اور آر ای سی لمیٹڈ کےڈپٹی جنرل منیجر جناب رشبھ جین کی موجودگی میں دستخط کئے گئے۔سی وی پی پی ایل ،این ایچ پی سی( (51فیصد) اور جے کے ایس پی ڈی سی( (49فیصد) کے درمیان ایک مشترکہ پروجیکٹ کی کمپنی ہے، جو حکومت ہند اور حکومت جموں و کشمیر کی مشترکہ پہل ہے۔ اسے دریائے چناب کی وسیع ہائیڈرو صلاحیت کو بروئے کار لانے کے لیے تشکیل دیا گیا ہے۔ کمپنی کو 2011 میں شامل کیا گیا تھا۔
سی وی پی پی ایل کو، 3094 میگاواٹ کی مجموعی نصب صلاحیت کے ساتھ تعمیر کریں، خود چلائیں، چلائیں اور برقرار رکھیں (بی او او ایم) کی بنیاد پر، کیرو ہائیڈرو الیکٹرک پروجیکٹ (624 میگاواٹ)، پاکل دول ہائیڈرو الیکٹرک پروجیکٹ (1000 میگاواٹ)، کوار ہائیڈرو الیکٹرک پروجیکٹ (540 میگاواٹ) اور کیرتھائی-II ہائیڈرو الیکٹرک پروجیکٹ (930 میگاواٹ) کی تعمیر کا کام سونپا گیا ہے۔آر ای سی، بجلی کی وزارت کے تحت ایک ‘ مہارتن’ مرکزی سرکاری شعبہ کی کمپنی ہے اور آر بی آئی کے ساتھ غیر بینک کاری کی مالیاتی کمپنی (این بی ایف سی) اور بنیادی ڈھانچہ کی مالیاتی کمپنی (آئی ایف سی) کے طور پر رجسٹرڈ ہے۔ آر ای سی، بجلی کے بنیادی ڈھانچہ کے مکمل شعبہ کی مالی معاونت کرتا ہے، جس میں بجلی پیدا کرنا، ترسیل،تقسیم، قابل تجدید توانائی اور نئی ٹیکنالوجیوں جیسی الیکٹرک گاڑیاں، بیٹری اسٹوریج، پمپڈ سٹوریج پروجیکٹس، گرین ہائیڈروجن اور گرین امونیا پروجیکٹس شامل ہیں۔ حال ہی میں، آر ای سی نے ، سڑکوں اور ایکسپریس ویز، میٹرو ریل، ہوائی اڈے، آئی ٹی کمیونیکیشن، سماجی اور تجارتی بنیادی ڈھانچہ (تعلیمی ادارے، ہسپتال)، بندرگاہوں اور الیکٹرو مکینیکل (ای اور ایم)کے کاموں پر مشتمل غیر بجلی والے بنیادی ڈھانچہ نیز فولاد اور ریفائنری جیسے دوسرے شعبوں کے ضمن میں بھی تنوع پیدا کیا ہے۔