دھند سے ڈھکے پہاڑی علاقے میں کئی گھنٹوں کی تلاش کے بعد حادثے کے مقام سے ایرانی صدر ابراہیم رئیسی، ملک کے وزیر خارجہ اور دیگر حکام کی لاشیں مل گئی ہیں۔
خبر رساں ادارے روئٹرز اور اے پی کے مطابق سرکاری ٹی وی نے ایران کے مشرقی آذربائیجان صوبے میں حادثے کی فوری وجہ نہیں بتائی۔
ہلاک ہونے والوں میں 60 سالہ ایرانی وزیر خارجہ حسین امیرعبداللہیان بھی شامل ہیں۔
ایرانی صدر کا ہیلی کاپٹر لاپتہ ہونے کے بعد امدادی کارکنوں کو پیر کو ایک ہیلی کاپٹر ملا ہے جس میں ایرانی صدر ابراہیم رئیسی، ملک کے وزیر خارجہ اور دیگر حکام سوار تھے جو بظاہر ایک دن قبل ایران کے پہاڑی شمال مغربی علاقے گر کر تباہ ہو گیا۔
بین الاقوامی خبر رساں اداروں روئٹرز اور اے پی کے مطابق ایران کی سرکاری نیوز ایجنسی ارنا نے کہا ہے کہ حادثے کے مقام پر ’زندگی کے کوئی آثار نہیں۔‘
ایرانی ہلال احمر کے سربراہ پیر حسین قولیوند نے سرکاری میڈیا کو بتایا کہ پیر کا سورج طلوع ہوتے ہی امدادی کارکنوں نے جائے حادثہ پر ہیلی کاپٹر کو تقریباً دو کلومیٹر کے فاصلے سے دیکھا۔
انہوں نے مزید وضاحت نہیں۔ ایرانی حکام گزشتہ 12 گھنٹوں سے لاپتہ ہیں۔
ایرانی صدر ابراہیم رئیسی مشرقی آذربائیجان صوبے کے دورے پر تھے۔ ایران کے سرکاری ٹیلی وژن نے رپورٹ کیا تھا کہ ’صدر کو لے جانے والے ہیلی کاپٹر کو مغربی صوبے میں جولفا کے علاقے میں حادثہ پیش آیا‘ جب کہ کچھ حکام نے اسے ’ہارڈ لینڈنگ‘ قرار دیا۔
ارنا نے کہا ہے کہ صدر ابراہیم رئیسی کے ساتھ وزیرخارجہ حسین امیرعبدالہیان، مشرقی آذربائیجان صوبے کے گورنر اور دیگر حکام اور باڈی گارڈز تھے۔
ارنا کی جانب سے پیر کی صبح ایک ویڈیو جاری کی گئی ہے۔ ویڈیو میں اس نے ایک سبز پہاڑی سلسلے کو حادثے کے مقام کے طور پر بیان کیا ہے۔ اسی دوران فوجیوں نے مقامی آذری زبان میں کہا کہ ’یہ ہے، ہمیں مل گیا۔‘
اس کے تھوڑی دیر بعد سرکاری ٹی وی نے آن سکرین سکرولنگ ٹیکسٹ میں کہا ہے کہ ’ہیلی کاپٹر میں موجود لوگوں کے زندگی کے کوئی آثار نہیں ہے۔‘ اس نے مزید وضاحت نہیں کی لیکن نیم سرکاری نیوز ایجنسی تسنیم نے حادثے کے مقام پر امدادی کارکنوں کو ایک چھوٹا ڈرون استعمال کرتے ہوئے دکھایا۔ وہ بھی آپس میں اسی قسم کی گفتگو کر رہے تھے۔
ایک ایرانی عہدیدار نے پیر کو ریسکیو ٹیموں کی جانب سے ملبہ ڈھونڈنے کے بعد کہا ہے کہ ایرانی صدر ابراہیم رئیسی اور ان کے وزیر خارجہ کے دھند سے ڈھکے پہاڑی علاقے میں ہیلی کاپٹر حادثے میں بچ جانے کی امیدیں دم توڑ رہی ہیں۔
’ہم ملبے کو دیکھ سکتے ہیں اور صورتحال اچھی نہیں ہے۔‘
ایران کی سرکاری میڈیا نے کہا ہے کہ اتوار کو خراب موسم کی وجہ سے حادثہ پیش آیا جس کی وجہ سے ریسکیو آپریشن میں مشکل پیش آ رہی ہے۔
سرکاری نیوز ایجنسی ارنا نے کہا ہے کہ صدر ابراہیم رئیسی امریکی ساختہ بیل 212 ہیلی کاپٹر میں سفر کر رہے تھے۔
ایران کے آرمی چیف نے ہیلی کاپٹر ڈھونڈنے اور ریسکیو آپریشن کے لیے تمام وسائل بروئے کار لانے کا حکم دیا ہے۔
سرکاری ٹی وی کے مطابق علما نے عوام سے دعا کی اپیل کی ہے۔ تہران میں کچھ لوگ اکٹھے ہوئے ہیں اور صدر ابراہیم رئیسی کے لیے دعا کر رہے ہیں۔
ایک شخص مہدی سیدی نے کہا کہ ’اگر ان کو کچھ ہوا تو ہمارے دل ٹوٹ جائیں گے۔ ہماری دعائیں پوری ہوں اور وہ صحیح سلامت واپس آئیں۔‘
سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے بھی ایرانیوں پر دعا کے لیے زور دیا ہے اور کہا ہے کہ وہ ایران کی قیادت کے بارے میں ’پریشان نہ ہوں‘ اور کہا کہ ’ملک کے کام میں کوئی رکاوٹ نہیں آئے گی۔‘
انہوں نے سرکاری ٹی وی پر کہا کہ ’ہمیں امید ہے کہ اللہ تعالیٰ ہمارے پیارے صدر اور ان کے ساتھیوں کو مکمل صحت کے ساتھ واپس قوم کے پاس لائے گا۔‘
اس واقعے کے بعد کئی ممالک بشمول سعودی عرب، عراق، قطر اور ترکی اور یورپی یونین کی جانب سے تشویش کا اظہار اور مدد کی پیشکش کی گئی ہیں۔