سرینگر۔ 26؍ مئی :
اپنا ووٹ ڈالنے آئے بے گھر کشمیری پنڈت ووٹر ویر صراف نے 32 سال بعد ووٹ ڈالنے پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کشمیر کی بدلتی ہوئی صورتحال نے انہیں کشمیر میں آکر ووٹ ڈالنے پر مجبور کیا۔ جموں و کشمیر کی اننت ناگ۔راجوری لوک سبھا سیٹ پر کلووٹنگ ہوئی اور بھاری تعداد میں لوگوں نے اپنے حق رائے دہی کا استعمال کیا۔اننت ناگ کے ایک پولنگ بوتھ پر اپنا ووٹ ڈالنے کے بعد صراف نےبتایا، "میں نے 32 سال بعد کشمیر میں اپنا ووٹ ڈالا ہے۔ میں ایک اقلیتی برادری سے ہوں جو عام طور پر یہاں نہیں آتے۔ لیکن پچھلے دس سالوں میں کشمیر میں بدلتے ہوئے حالات ہمیں کشمیر میں آکر ووٹ ڈالنے پر مجبور کیا۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ "اپنی مادر وطن میں ووٹ ڈالنا خوشی کا لمحہ ہے کیونکہ یہ سب سے مقدس مقام ہے۔ ہم اپنی مادر وطن کی پوجا کرتے ہیں۔اس سے قبل، الیکشن کمیشن نے اننت ناگ-راجوری حلقہ میں پولنگ کی تاریخ میں 7 مئی سے 25 مئی تک نظر ثانی کی تھی ۔
جموں و کشمیر کی سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی اننت ناگ-راجوری سیٹ پر نیشنل کانفرنس کے امیدوار میاں الطاف احمد اور اپنی پارٹی کے ظفر اقبال منہاس کے خلاف انتخابی میدان میں ہیں۔اپنے ووٹ کی اہمیت کے بارے میں پوچھے جانے پر صراف نے کہا کہ میں نے یہ ووٹ اپنی روح کی تسکین کے لیے ڈالا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہاں ہر کشمیری پنڈت نے اپنا ووٹ نہیں ڈالا۔ "میرے کچھ دوست میرے ساتھ اپنا حق استعمال کرنے آئے تھے۔ وہ جموں میں نہیں بلکہ کشمیر میں ووٹ ڈالنا پسند کرتے ہیں۔
جموں، بارہمولہ، سری نگر اور ادھم پور کی سیٹوں پر پہلے ہی پولنگ ہو چکی ہے۔ 5 اگست 2019 کو آرٹیکل 370 کی منسوخی کے بعد جموں و کشمیر میں یہ پہلے عام انتخابات ہیں،پانچویں مرحلے میں جموں و کشمیر کے بارہمولہ پارلیمانی حلقے میں 55.79 فیصد ووٹ ڈالے گئے۔ ای سی آئی کے مطابق، یہ 35 سالوں میں گزشتہ 8 لوک سبھا انتخابات میں اس حلقے میں سب سے زیادہ ووٹ ڈالنے کا ریکارڈ ہے۔ اس سے پہلے، سری نگر حلقے میں بھی 1999 کے بعد سب سے زیادہ 38 فیصد ووٹ ڈالے گئے۔جموں و کشمیر میں پانچ مرحلوں میں ووٹنگ ہو رہی ہے۔ جموں و کشمیر اور دیگر جگہوں پر تمام لوک سبھا سیٹوں کے لیے ووٹوں کی گنتی 4 جون کو مقرر کی گئی ہے۔