ویب ڈیسک
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گتریس اگلے ہفتے سلامتی کونسل کو بتائیں گے کہ اسرائیل اور حماس دونوں بچوں کے حقوق کی خلاف ورزی کر رہے ہیں اور ایک دوسرے کو ختم کرنے کے لیے اپنی جنگ میں انہیں خطرے میں ڈال رہے ہیں۔
امریکی خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق سیکریٹری جنرل ہر سال ان ریاستوں اور مسلح تنظیموں کی عالمی فہرست بناتا ہے جو بچوں کو خطرے سے دوچار کرتے ہیں۔
اس فہرست میں میانمار کی کاچن انڈیپنڈنس آرمی اور روس بھی شامل ہے۔ اب اسرائیل اس فہرست میں شامل ہونے کے لیے تیار ہے۔
انتونیو گتریس یہ فہرست سلامتی کونسل کو بھیجتے ہیں اور پھر کونسل فیصلہ کر سکتی ہے کہ آیا کارروائی کرنی ہے یا نہیں۔ امریکہ کونسل کے پانچ مستقل ارکان میں سے ایک ہے اور وہ اسرائیل کے خلاف کارروائی کرنے سے گریز کرتا ہے جو اس کا دیرینہ اتحادی ہے۔
سلامتی کونسل کا ایک اور مستقل رکن روس ہے، جب اقوام متحدہ نے گزشتہ سال روسی افواج کو یوکرین میں بچوں کو قتل کرنے اور سکولوں اور ہسپتالوں پر حملوں کے الزام میں بلیک لسٹ کیا تو کونسل نے کوئی کارروائی نہیں کی۔
جمعے کو اقوام متحدہ کے ترجمان سٹیفن دوجارک نے صحافیوں کو بتایا کہ انتونیو گتریس کے چیف آف سٹاف نے اقوام متحدہ کے لیے اسرائیلی سفیر گیلاد ایردان کو فون کر کے مطلع کیا کہ اسرائیل اس رپورٹ میں شامل ہو گا اور اسے اگلے ہفتے کونسل کو بھیجا جائے گا۔
عسکریت پسند حماس اور فلسطینی اسلامی جہاد تنظیموں کو بھی فہرست میں شامل کیا جائے گا۔
اقوام متحدہ میں فلسطینی سفیر ریاض منصور نے کہا ہے کہ اسرائیل کو ’لسٹ آف شیم‘ میں شامل کرنے سے ہمارے لاکھوں بچوں کو واپس نہیں لایا جائے گا جو کئی دہائیوں میں اسرائیل کے ہاتھوں مارے گئے۔
تاہم انہوں نے کہا کہ ’یہ درست سمت میں ایک اہم قدم ہے۔‘
اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے کہا ہے کہ ’اقوام متحدہ نے خود کو آج تاریخ کی بلیک لسٹ میں ڈال دیا ہے۔‘ اس اقدام نے اسرائیل اور اقوام متحدہ کے درمیان طویل عرصے سے جاری تنازع کو بھی بڑھا دیا ہے۔
گزشتہ کئی ماہ سے اسرائیل کو غزہ میں شہریوں کی ہلاکتوں پر شدید بین الاقوامی تنقید کا سامنا ہے۔ غزہ میں حالیہ دو فضائی حملوں میں متعدد شہری مارے گئے۔
اقوام متحدہ کی ایجنسیوں نے بدھ کو خبردار کیا تھا کہ اگر جنگ جاری رہی تو غزہ میں 10 لاکھ سے زائد فلسطینی اگلے ماہ کے وسط تک بھوک کی بلند ترین سطح کا سامنا کر سکتے ہیں۔