ویب ڈیسک
لبنان کے سرکاری میڈیا کے مطابق ان تازہ دھماکوں میں تین اموات ہوئی ہیں جبکہ سکیورٹی ذرائع نے روئٹرز کو بتایا ہے کہ درجنوں افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔غیرملکی ذرائع ابلاغ نے سکیورٹی ذرائع اور عینی شاہد کے حوالے سے رپورٹ کیا ہے کہ بدھ کو لبنان کے دارالحکومت بیروت سمیت جنوبی علاقے میں حزب اللہ کے زیر استعمال دستی ریڈیوز پھٹنے کے واقعات بھی پیش آئے ہیں۔
روئٹرز کے مطابق ان ’ریڈیو دھماکوں‘ میں سے کم از کم ایک دھماکہ اس مقام کے قریب ہوا ہے جہاں گذشتہ روز پیجر دھماکے میں مرنے والوں کی تدفین کی جا رہی تھی۔سکیورٹی ذرائع نے روئٹرز کو بتایا ہے کہ ان تازہ دھماکوں میں درجنوں افراد زخمی ہوئے ہیں جبکہ لبنان کے سرکاری میڈیا کے مطابق ان دھماکوں کے نتیجے میں ’تین اموات‘ ہوئی ہیں۔
دوسری جانب خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق حزب اللہ کے قریبی ذرائع نے بتایا ہے کہ ’بیروت میں حزب اللہ کے مضبوط گڑھ میں واکی ٹاکیز پھٹے ہیں۔‘لبنان میں منگل کو ملک بھر میں پیجرز پھٹنے کے واقعات سامنے آئے تھے جس میں کم از کم نو افراد مارے گئے اور لبنان میں تعینات ایرانی سفیر سمیت 2800 کے قریب افراد زخمی ہوئے تھے۔پیجر دھماکوں کے بعد اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے کہا ہے کہ ’شہریوں کے زیر استعمال اشیا کو ہتھیاروں سے لیس نہیں کیا جانا چاہیے۔‘اے ایف پی کے مطابق انہوں نے اقوام متحدہ کے ہیڈکوارٹرز میں ایک بریفنگ کے دوران مزید کہا کہ ’میرے خیال میں یہ بہت اہم ہے کہ شہری اشیا پر مؤثر کنٹرول ہو، اور انہیں ہتھیار نہیں بنانا چاہیے- یہ ایک قاعدہ ہونا چاہیے جس پر حکومتیں عمل درآمد کرائیں۔‘
