غزہ: ایک اسرائیلی فضائی حملے نے وسطی غزہ میں ایک کثیرالمنزلہ عمارت کو مسمار کر دیا۔ اس حملے میں کم از کم 25 افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہو گئے۔ فلسطینی طبی حکام کے مطابق، جمعرات کو غزہ کی پٹی میں ہونے والے حملوں میں کم از کم 28 افراد ہلاک ہو گئے۔
امریکی صدر جو بائیڈن کے قومی سلامتی کے مشیر، جیک سلیوان نے یروشلم میں صحافیوں کو بتایا کہ لبنان میں حالیہ جنگ بندی نے غزہ میں اسرائیل اور حماس کی جنگ کے خاتمے کے لیے ممکنہ معاہدے کی راہ ہموار کر دی ہے۔ امریکی بیان کے چند گھنٹے بعد ہی شہری نوسیرات پناہ گزین کیمپ پر اسرائیل نے ہلاکت خیز حملہ کر دیا۔
اسرائیلی فوج نے فوری طور پر نصیرات میں ہونے والے ہلاکت خیز حملے پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔
جنگ نے غزہ کو شدید انسانی بحران میں ڈال دیا ہے، ماہرین نے علاقے کے سب سے زیادہ متاثرہ علاقوں میں قحط کی وارننگ دی ہے۔
غزہ کی وزارت صحت کے مطابق، اسرائیلی جارحیت سے غزہ میں 44,800 سے زیادہ فلسطینی جاں بحق ہو چکے ہیں، جن میں سے نصف سے زیادہ خواتین اور بچے ہیں۔ اسرائیلی فوج ثبوت فراہم کیے بغیر 17,000 سے زیادہ عسکریت پسندوں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کرتی آئی ہے۔
اقوام متحدہ کے فوڈ ایجنسی کا کہنا ہے کہ، اسرائیلی فوج کے ذریعہ غزہ میں اقوام متحدہ کے دو امدادی قافلوں پر پرتشدد حملہ کیا گیا، جس سے انسانی ہمدردی کے اداروں کے لیے عملے اور شہریوں کو خطرے میں ڈالے بغیر کام کرنا تقریباً ناممکن ہو گیا ہے۔
اقوام متحدہ کے ورلڈ فوڈ پروگرام نے جمعرات کو بتایا کہ بدھ کے روز، کرم شالوم سے 70 ٹرکوں کا قافلہ وسطی غزہ کے لیے خوراک اور دیگر امداد کی حفاظت کے لیے اہلکاروں کا انتظار کر رہا تھا جب قریبی انسانی زون میں اسرائیلی فورسز کے حملوں کی اطلاع ملی۔
ڈبلیو ایف پی نے کہا کہ اب ان حملوں میں 50 سے زائد افراد کے ہلاک ہونے کا تخمینہ لگایا گیا ہے، جن میں عام شہری اور مقامی سکیورٹی اہلکار شامل ہیں۔ یہ عام شہری امدادی قافلے کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے کام کر رہے تھے۔
روم میں قائم ایجنسی نے کہا کہ قافلے کو بغیر کسی حفاظتی انتظامات کے کریم شالوم سے وسطی غزہ کی طرف آگے بڑھنے پر مجبور کیا گیا۔