سرینگر: جموں و کشمیر کے کپواڑہ اور بانڈی پورہ کے اضلاع میں جاری تصادم میں اب تک دو نامعلوم عسکریت پسند مارے گئے ہیں۔ دونوں گولیوں کی لڑائی منگل کی شام شروع ہوئی جب سیکورٹی فورسز کی کارروائیوں میں عسکریت پسندوں کے مشتبہ ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا۔
بانڈی پورہ میں، کیٹسون کے جنگلاتی علاقے میں فائرنگ اس وقت شروع ہوئی جب سیکورٹی فورسز نے خفیہ اطلاع پر کارروائی کرتے ہوئے مشتبہ عسکریت پسندوں کی تلاش کے لیے محاصرے اور تلاشی کی کارروائی شروع کی۔ ایک سینئر پولیس اہلکار نے اس بات کی تصدیق کی کہ اس تصادم میں ایک عسکریت پسند مارا گیا ہے، جب کہ دوسرا محاصرے میں ہے۔ اہلکار نے بتایا کہ ’’ہلاک ہونے والے اور بقیہ عسکریت پسند کی شناخت کی تصدیق ہونا باقی ہے۔‘‘ علاقے میں آپریشن تاحال جاری ہے
وہیں کپواڑہ میں فوج اور جموں و کشمیر پولیس کی طرف سے ایک مشترکہ آپریشن مخصوص انٹیلی جنس جانکاری ملنے کے بعد رات میں شروع کیا گیا۔ جب فورسز نے ایک مشتبہ مقام پر کارروائی کی تو اس علاقے میں مشترکہ سیکورٹی ٹیم اور عسکریت پسندوں کے درمیان فائرنگ کا شدید تبادلہ ہوا۔ کپواڑہ آپریشن میں اب تک ایک عسکریت پسند کو ہلاک کر دیا گیا ہے۔
ان جاری کارروائیوں سے وادی کشمیر میں صرف چار دنوں میں انکاؤنٹرس کی تعداد بڑھ کر چار ہو گئی ہے۔ غور طلب ہے کہ عسکریت پسندوں کی سرگرمیوں میں تازہ ترین اضافہ اس وقت سے ہوا ہے، جب سے عمر عبداللہ کی قیادت میں نیشنل کانفرنس-کانگریس مخلوط حکومت نے دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد جموں و کشمیر کی یونین ٹیریٹری میں تبدیلی کے بعد اقتدار سنبھالا ہے۔
قبل ازیں 2 نومبر کو جنوبی کشمیر کے ضلع اننت ناگ اور وسطی کشمیر کے سری نگر ضلع میں دو الگ الگ انکاؤنٹرس میں دو مقامی اور عثمان بھائی کے نام سے ایک پاکستانی شہری سمیت تین عسکریت پسند مارے گئے تھے۔ سری نگر انکاؤنٹر میں فائرنگ کے تبادلے کے دوران چار سیکورٹی اہلکار زخمی بھی ہوئے۔
