سری نگر:جموں وکشمیر کی گرمائی راجدھانی سری نگر کے مختلف علاقوں میں موٹر سائیکلوں اور سکوٹیز کی ضبطی کا سلسلہ جاری ہے۔گزشتہ ایک ہفتے سے ہزاروں کی تعداد میں دوپہیہ گاڑیوں کو تحویل میں لے کر چالان کاٹے گئے۔
اطلاعات کے مطابق ٹینگ پورہ حادثے کے بعد وادی بھر میں موٹر سائیکلوں اور بغیر لائسنس یافتہ ڈرائیوروں کے خلاف ٹریفک پولیس کا آپریشن جاری ہے۔ذرائع نے بتایا کہ گزشتہ ایک ہفتے سے ہزاروں موٹر سائیکل اور سکوٹیز کو تحویل میں لے کر قانونی کارروائی عمل میں لائی گئی۔معلوم ہوا ہے کہ گر چہ ٹریفک پولیس کے اس اقدام کو سراہا جارہا ہے تاہم لوگوں کو دقتیں بھی پیش آرہی ہیں۔
ایک بزرگ شہری غلام جیلانی کا کہنا ہے کہ موجودہ سائنسی دور میں ہر کسی کے پاس موٹر سائیکل کی سہولیا ت دستیاب ہیں ۔انہوں نے کہاکہ بغیر لائسنس یافتہ ڈرائیوروں کے خلاف کارروائی عمل میں لانے میں کسی کو اعتراض نہیں تاہم طلبا کو بھی لائسنس حاصل کرنے کی خاطر وقت ملنا چاہئے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ پرائیوٹ اسکول انتظامیہ بس سروس کے نام پر طلبا کو دو دو ہاتھوں لوٹ رہے ہیں اور والدین نے اس لوٹ سے بچنے کی خاطر ہی طلبا کو سکوٹیز فراہم کی ہیں۔انہوں نے مزید بتایا کہ ٹریفک پولیس کو چاہئے کہ وہ طلاب کو ایک مہینے کا وقت دے تاکہ وہ اس دوران لائسنس نکال سکیں انہوں نے کہا کہ موٹر سائیکلوں کی ضبطی سے آن لائن شاپنگ بھی متاثر ہوئی ہے کیونکہ اس کاروبار میں اکثر کمسن لڑکے ہی گھر گھر جا کر مختلف چیزیں پہنچا رہے ہیں۔ان کے مطابق اس کاروبار کے ساتھ اکثر وہ نوجوان جڑے ہوئے ہیں جو تعلیم کے ساتھ ساتھ پیسے بھی کما رہے ہیں۔
ایک اور شہری ریاض احمد نے بتایا کہ ٹریفک پولیس کی مہم کی جتنی بھی سراہنا کی جائے کم ہے لیکن اس کے منفی اثرات میں اب مرتب ہو رہے ہیں۔انہوں نے کہاکہ جن نوجوانوں کے پاس لائسنس نہیں انہیں ایک موقع ملنا چاہئے تاکہ وہ لائسنس نکال سکیں۔مذکورہ نوجوان کا کہنا تھا کہ ٹریفک حادثات سے بچنے کی خاطر اس طرح کی مہم ناگزیر تھی لیکن ان لوگوں کا بھی خیال رکھنا ضروری ہے جو موٹرسائیکل کے ذریعے اپنا کاروبار چلاتے ہیں۔
دریں اثنا محکمہ ٹریفک کے ایک عہدیدار نے خبررساں ایجنسی کو بتایا کہ فی الحال دو پہیہ گاڑیوں کے خلاف مہم جاری رہے گی۔انہوں نے کہاکہ گزشتہ نو دنوں سے چلائی گئی مہم کے نتیجے میں مثبت نتائج سامنے آئے ہیں اور لوگ بھی اس کی بڑے پیمانے پر سراہنا کررہے ہیں۔مذکورہ آفیسر کے مطابق انسانی جانوں کو تحفظ فراہم کرنے کی خاطر ایسا کرنا اب ناگزیر بن گیا ہے۔
