سرینگر،24مارچ :
کشمیر میں ملی ٹنٹوں کی تعداد میں کمی ہو رہی ہے تاہم عسکریت کشمیر میں ابھی بھی موجود ہے کی بات کرتے ہوئے جموں کشمیر پولیس سربراہ دلباغ سنگھ نے کہا کہ جب تک بندوق اور گرینیڈ کشمیر میںموجود ہے تب تک معصوم ہلاکتوں کا سلسلہ جاری رہے گا ۔ نوجوانوں سے تشدد کا راستہ ترک کرنے کی اپیل کرتے ہوئے دلباغ سنگھ نے کہا کہ اب جموں کشمیر میں بہت خون بہہ چکا ہے ۔مقامی نیوز ایجنسی سی این آئی کے مطابق جموں کشمیر پولیس کی جانب سے منعقدہ ایک فٹ بال ٹورنامنٹ میں شرکت کے بعد میڈیا نمائندوں سے بات کرتے ہوئے جموں کشمیر پولیس سربراہ دلباغ سنگھ نے کہا کہ کشمیر میں عسکریت پسندوں کی تعداد تیزی سے کم ہو رہی ہے لیکن کشمیر میں عسکریت پسندی زندہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ سالوں کے مقابلے میں سرگرم ملی ٹنٹوں کی تعداد انتہائی کم ہے لیکن اس کا قطی یہ مطلب نہیں ہے کہ عسکریت پسندی ختم ہو گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ عسکریت پسندی اب بھی زندہ ہے لیکن صورتحال واقعی بدل گئی ہے۔ ڈی جی پی نے مزید کہا کہ جب تک نوجوانوں کے پاس بندوقیں اور دستی بم موجود ہیں، معصوم جانیں جائیں گی اور اس سلسلے کو روک نہیں جا سکتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ میں نوجوانوں سے تشدد کا راستہ ترک کرنے کی اپیل کرتا ہوں۔ جو نوجوان پستول، بندوقیں اور دستی بم لے کر جا رہے ہیں انہیں امن کا ایک موقع دینا چاہیے۔
دلباغ سنگھ نے مزید کہا کہ گزشتہ 30 سالوں میں بوڑھے، خواتین، بچے، نوجوان اور بڑی تعداد میں سیکورٹی فورسز کے اہلکار بشمول پولیس اہلکار ہلاک ہو چکے ہیں اور خطے نے کافی خون ریزی دیکھی ہے جو انتہائی افسوناک ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پولیس عسکریت پسندی کے بنیادی ڈھانچے کو ختم کرنے اور عسکریت پسندوں کے حامیوں کے خلاف کارروائی کے لیے حفاظتی اقدامات کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سرینگر کے نوجوانوں نے پتھروں کو گیندوں سے بدلنے میں بڑا کردار ادا کیا، چاہے وہ فٹ بال ہو یا کرکٹ کی گیند۔ انہوں نے کہا کہ یہ واقعی ایک اچھی کامیابی ہے۔