کالاکوٹ،19مئی:
جموںوکشمیر نیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمر عبداللہ نے آج عوامی رابطہ مہم کے دوران خطہ پیرپنچال کے دورے کے 7ویں روز کالاٹ میں ایک بھاری عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 5اگست2019کے بعد جموں وکشمیر میں بہت کچھ بدلا، لیکن اگر یہ بدلائو بہتری کیلئے آیا ہوتا تو ہم آج مسکرا رہے ہوتے اور خوشی میں جشن منا رہے ہوتے لیکن اس بدلائو سے یہاں کے عوام کو کوئی فاہدہ نہیں ہوا بلکہ یہ بدلائو تباہی ، بربادی، بے چینی ، غیر یقینیت اور بدامنی کا سبب بنا۔
ہماری ریاست، ریاست نہیں، ہماری ریاست کے ٹکڑے ہوئے،یہاں امن اور بھائی چارہ کہیں نہیں، تعمیر و ترقی کہیں نہیں، غربت کم ہونے کے بجائے اور زیادہ بڑھ گئی۔ ایسی صورتحال میں جموںوکشمیر نیشنل کانفرنس کی یہی کوشش رہے گی یہاں کے عوام کو اس دلدل سے نکال سکیں اور عوامی تعاون و اشتراک سے یہاں کے نوجوانوں کو آباد کریں اور تعمیر و ترقی کا جال بچھائیں۔
اجتماع سے پارٹی جنرل سکریٹری حاجی علی محمد ساگر، صوبائی صدر جموں ایڈوکیٹ رتن لعل گپتا، سینئر لیڈران میں الطاف احمد، اعجازن اور انچارج کانسچونسی ٹھاکر یشو وردھن سنگھ نے بھی خطاب کیا۔ عمر عبداللہ نے کہا کہ کالاکوٹ میں نیشنل کانفرنس نے ڈی ڈی سی انتخابات میں زبردست جیت درج کی اور حکمرانوں کو اُسی وقت ہماری مضبوطی کا اندازہ ہوگیا اور انہوں نے یہاں پورا نقشہ دیکھا کہ کس کو کہاں ووٹ ملے ہیں اور یہاں کے علاقوں کو کاٹ اور دوسرے علاقوں کو یہاں کے ساتھ جوڑ کر حدبندی کمیشن کو اس حلقہ انتخاب کا نیا نقشہ تھما دیا اور انہوں نے اس پر عملدرآمد کردیا۔
جبکہ دوسری جانب حکمران جماعت یہاں کے لوگوں کو مذہب، ذات، برادری اور علاقائی بنیادوں پر تقسیم کرنے کی کوشش میں لگی ہوئے ہے کیونکہ ان کی کشتی اسی صورتحال میں پار ہوجاتی ہے۔ ٹھیک اُسی طرح جس طرح ان لوگوں نے اترپردیش میں کیا، جہاں ان لوگوںکی حالت بہت پتلی تھی لیکن انہوں نے لوگوں میں تفرقہ ڈالا اور مذہب کے نام پر لڑوایا اور اپنے فوائد حاصل کرلئے۔ عمرعبداللہ نے کہا کہ یہاں کے لوگوں کو بھاجپا کے ان حربوں سے ہوشیار رہنے کی ضرورت ہے۔
یہ ہندو کو مسلمان سے لڑواتے ہیں اور پھر ہندئوں میں برہمن اور دلت کو لڑواتے ، مسلمانوںمیں شیعہ کو سنی سے لڑواتے ہیں، گوجر کو پہاڑی سے لڑواتے ہیںکیونکہ بی جے پی اور ان کے حامی اس کے بنا جیت نہیں سکتے ہیں لیکن ہمیں بھاجپا کو ان کے دیئے گئے دھوکے، جھوٹے وعدے اور اعلانات یاد دلانے ہونگے اور اتحاد و اتفاق میں رہ کر ان کے تقسیمی حربوں کو خاک میں ملانا ہوگا کیونکہ جب تباہی آتی ہے تو وہ سب پر برابر آتی ہے،آج ان کی ناقابلیت سے جو حالات بنے ہوئے ہیں اُن سے کوئی بچ نہیں پایا ہے، آج اگر مہنگائی ہے تو سب کیلئے ہے، گیس کے سلینڈر کی قیمت ایک مذہب کیلئے زیادہ اور ایک مذہب کیلئے کم نہیں ہے، گیس کے سلینڈروں پر دلتوں، مسلمانوں اور ہندوئوں یا کسی طبقے اور ذات کیلئے الگ الگ قیمتوں کی پرچیاں چسپاں نہیں ہیں۔
پانی کی کمی ہے تو سب کو ہے، بجلی کی کمی ہے تو سب کو ہے، بے روزگاری ہے تو سب کیلئے ہے،موجودہ حالات سے پریشان ہیں تو سب ہیں؟ ان لوگوں کو اس بات کی اجازت مت دیجئے کہ یہ ہمیں تقسیم کریں اور ہمیں بکھر دیں کیونکہ یہ ہماری ریاست کیلئے بہت ہی تباہ کُن ثابت ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ حکمرانوں کی تقسیمی سیاست کا خمیازہ غریب عوام کو بھگتنا پڑ رہاہے، پیٹرول، ڈیزل، گیس ، بجلی ، پانی نیز ہر چیز پر ٹیکس عائد کرکے عام آدمی پر بوجھ بڑھایا گیا ہے۔
عمر عبداللہ نے مزید کہا کہ 5اگست2019کو جس روزگار کی بات کہی گئی تھی کہاں ہے وہ روزگار؟ کس نوجوانوں کو روزگار کا آڈر ملا؟ جو رہبر تعلیم پہلے لگتے تھے اب وہ کہاں لگ رہے ہیں ؟ این ایچ آر ایم میں پہلے بھرتی ہوا کرتی تھی اب کہاں ہوتی ہے؟ پی ایم جی ایس وائی کے تحت جہاں پہلے غریبوں کو مدد ملتی تھی اب کہا ملتی ہے؟ اندرا آواس یونجنا ،جو اب پردھان منتری آواس یوجنا کہلاتی ہے، کے فوائد اب کن کو مل رہے ہیں؟اس موقعے پر پارٹی لیڈران نسیم لیاقت اور ڈپٹی پولیٹکل سکریٹری مدثر شاہ میری بھی موجود تھے۔ اس کے بعد عمر عبداللہ نے نوشہرہ میں بھی پارٹی عہدیداروں اور کارکنوں کے ایک اجلاس سے خطاب کیا اور انہیں پارٹی کی مضبوطی کیساتھ ساتھ لوگوں کے ساتھ قریبی رابطہ رکھ کر ان کے مسائل اور مشکلات اُجاگر کرنے کی اپیل کی۔