نئی دلی:سڑک ٹرانسپورٹ اور شاہراہوں کے مرکزی وزیر جناب نتن گڈکری نے ایک پوسٹ میں کہا کہ جموں و کشمیر میں قومی شاہراہ-444 پر شوپیاں بائی پاس کی تعمیر کے لیے 224.44 کروڑ روپے کی منظوری دی گئی ہے، جس سے اسے ایک پیووڈ شولڈر کے ساتھ 2 لین کی ہیئت میں تبدیل کیا جائے گا ۔ شوپیاں ضلع میں 8.925 کلومیٹر پر محیط یہ ترقیاتی کام ای پی سی موڈ کا استعمال کرتے ہوئے انجام دیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ مرکز کے زیر انتظام علاقے جموں و کشمیر کے اندر شوپیاں ضلع کو ایک طرف پلوامہ اور دوسری طرف کولگام سے جوڑنے والایہ منصوبہ اسٹریٹجک اہمیت کا حامل ہے۔ یہ جنوبی کشمیر میں بازاروں تک پیداوار کی تیز رفتار نقل و حمل کی سہولت فراہم کر کے سیب کے کاشتکاروں کو نمایاں طور پر فائدہ پہنچانے کے لیے تیار ہے، خاص طور پر شوپیاں ضلع میں، جسے ’’وادی کا سیب کا پیالہ‘‘ کہا جاتا ہے۔اس سے پڑنے والے مجموعی اثر میں بہتر کنیکٹیویٹی اور سڑک کے حفاظتی اقدامات میں اضافہ شامل ہے۔
اس سےپہلےسڑک ٹرانسپورٹ اور شاہراہوں کے مرکزی وزیر جناب نتن گڈکری نے ایک پوسٹ میں کہا کہ اروناچل پردیش میں فرنٹیئرہائی وے کے طورپرنامزد قومی شاہراہ -913 کے 265.49 کلومیٹرطویل آٹھ پیکجوں کی تعمیر کے لئے 6621.62 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں۔
اس پروجیکٹ کے تحت ای پی سی موڈ کا استعمال کرتے ہوئے انٹرمیڈیٹ لین کی ترتیب میں منتقلی کی گئی ہے۔ یہ جامع منصوبہ کل 265.49 کلومیٹر پر محیط ہے۔انہوں نے کہا کہ اس پہل قدمی کے تحت ہوری- طالحہ سیکشن کااحاطہ کرتے ہوئے پیکیج 1، 3 اور 5 کو شامل کیاگیاہے ،دو پیکج جو بائل- مِگنگ سیکشن کی طرف توجہ مرکوز کرتے ہوئے دو پیکیج ، اور کھرسنگ مائیو-گاندھی گرام-وجئے نگر سیکشن کا انتظام کرنے والے پیکج 2 اور4 پیکیج ،اوربومڈیلا- نفرا-لاڈا سیکشن پرتوجہ مرکوز کرتے ہوئے پیکیج 1شامل ہیں ۔وزیر موصوف نے کہا، ان شاہراہوں کے حصوں کی ترقی سے سرحدی علاقوں سے رابطوں میں اضافہ ہوگا، جس سے خطے میں سماجی و اقتصادی ترقی کو فروغ ملے گا۔
اروناچل پردیش کے سرحدی علاقوں کی طرف نقل مکانی کو روکنے اوربرعکس ہجرت کی سہولت فراہم کرنے کے لیے فرنٹیئر ہائی وے کی تعمیر متوقع ہے۔اس کے علاوہ،شاہراہوں کےیہ حصے اہم دریا کے طاسوں کو جوڑنے والے ضروری سڑک کے بنیادی ڈھانچے کو قائم کرنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں، اس طرح ریاست کے اندر متعدد پن بجلی پروجیکٹوں کی ترقی میں معاونت کرتے ہیں۔ وزیرموصوف نے مزید کہا کہ ان بنیادی طور پر گرین فیلڈ روڈ کا ڈیزائن بالائی اروناچل کے غیر آباد اور کم آبادی والے علاقوں کو جوڑنے کے لیے تیار کیا گیا ہے، جو اسے سیاحت کے لیے سازگار بناتا ہے اور جس سےمستقبل میں سیاحتی سرگرمیوں میں اضافے کی وجہ سے ٹریفک میں خاطر خواہ اضافے کی توقع ہے۔