سرینگر /خواتین کی آسائش کیلئے جموں و کشمیر روڈ ٹرانسپورٹ کارپوریشن کی جانب سے خواتین مسافروں کیلئے ’’خصوصی بس سروس‘‘ شروع کی گئی تھی اور سڑکوں پر چلنے والی اس بس سروس سے خواتین مسافروں کو کافی راحت نصیب ہوتی تھی تاہم گزشتہ کئی دنوں سے سڑکوں پر یہ بس سروس غائب ہے جس کے نتیجے میں اسکول اور کالج جاتی طالبات کو پریشانیاں لاحق ہو گئی ہے ۔
خواتین مسافروں خاص طور پر سرینگر میں کالج جانے والی طالبات نے ’’لیڈیز اسپیشل بس‘‘سروس کی عدم موجودگی پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ جموں و کشمیر روڈ ٹرانسپورٹ کارپوریشن کی طرف سے خواتین مسافروں کیلئے خصوصی سروس اب سڑکوں سے غائب ہو گیا ہے.کئی خواتین مسافروں، خاص طور پر کالج کی طالبات نے بتایا کہ انہوں نے شہر میں خاص طور پر جموں اور کشمیر روڈ ٹرانسپورٹ کارپوریشن کی طرف سے خواتین مسافروں کیلئے مخصوص بسیں کم ہی دیکھی ہیں۔
وومنز کالج کی ایک طالبہ نے کہا ’’ جب سے کالج دوبارہ کھلے ہیں، میں نے خواتین کی خصوصی بس نہیں دیکھی۔ پہلی بات یہ روٹ براہ راست میرے کالج سے بھی نہیں جڑتا، مجھے کئی بار بسیں بدلنی پڑیں‘‘ ، انہوں نے بتایا کہ سرینگر کی سڑکوں پر خواتین کی خصوصی بس کی عدم موجودگی میں ان جیسی کئی طالبات اپنے کالجوں یا دیگر تعلیمی اداروں تک پہنچنے کیلئے پبلک ٹرانسپورٹ بسوں میں سوار ہونے پر مجبور ہیں۔جموں کشمیر بینک میں تعینات ایک خاتون ملازمہ نے بتایا ’’ دفتر جانے کیلئے روزانہ اوور لوڈ بسوں میں مردوں کے درمیان کھڑے ہونے کی تکلیف کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ خواتین کی خصوصی بس کا ہونا زیادہ آرام دہ ہوتا‘‘ ۔
ادھر جے کے آر ٹی سی حکام کے مطابق ’’لیڈیز اسپیشل بس‘‘ سروس جس میں ہر بس میں 32 سیٹوں کی گنجائش ہے، اس سے قبل یہ سروس لال چوک سے چار روٹس تک چلتی تھی۔ صورہ روٹ پر بس ایک دن میں چار سنگلز بنائے گی۔ دریں اثنا روڑ ٹرانسپورٹ کے ایک سینئر اہلکار نے بتایا کہ خواتین کی باقاعدہ خصوصی بس سروس میں رکاوٹ پیدا ہوئی تھی، لیکن وہ جلد ہی خدمات دوبارہ شروع کر دیں گی۔انہوں نے کہا ’ ہم اس پر ہیں، طریقوں پر تبادلہ خیال کیا جا رہا ہے، اگلے 15دنوں میں ہم لیڈیز اسپیشل بس سروس دوبارہ شروع کر دیں گے۔
