سرینگر /14مارچ / ماہ مقدس کی شروعات کے ساتھ ہی جہاں محکمہ بجلی نے دعویٰ کیا تھا کہ کٹوتی شیڈول میں تبدیلی لاکر ماہ مقدس میںسحری اور افطاری کے اوقات بنا خلل بجلی کی سپلائی کو یقینی بنایا جائے گا وہیں تین روز گزرنے کے باوجود بھی محکمہ پی ڈی ڈی نے لوگوں کو مشکلات میں دھکیل دیا ہے کیونکہ گزشتہ کئی دنوں سے وادی کشمیر کے تمام علاقوں میں بجلی کی صورتحال انتہائی ابتر بن چکی ہے ۔
وادی کے اکثر وبیشتر علاقوںمیں برقی رو منقطع ہونے پر عوامی حلقوںنے شدید غم وغصے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایک طرف سرکار دعویٰ کر رہی ہے کہ بجلی کی سپلائی کو یقینی بنانے کے سلسلے میں کوئی بھی دقیقہ فروگزاشت نہیں کیا جائے گا۔
عوامی حلقوں کے مطابق دن میں کئی بھی برقی رو دستیاب نہیں ہوتی ہے اور بجلی کی عدم دستیابی سے لوگوں کو مصائب ومشکلات کا سامنا کرناپڑ رہا ہے ۔ جبکہ سحری اور افطاری کے اوقات بھی بجلی غائب رہتی رہنے سے لوگوں کو اندھیرے میںہی کھانا کھانا پڑتا ہے ۔
بیشتر علاقوں کے صارفین نے یہی الزام عائد کیا کہ سحری او ر افطاری کے اوقات بجلی غائب رہتی ہے اور انہیں اندھیرے میں ہی کھانا پینا پڑتا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ یہ انتہائی افسوسناک عمل ہے کہ اس مقدس ماہ میں بھی ہمیں اندھیرے میں رکھا جا رہا ہے جبکہ ستم ظریفی کی بات یہ ہے کہ ماہانہ فیس میں ہرمہینے اضافہ ہو رہا ہے ۔ انہوں نے سوالیہ انداز میں پوچھا کہ یہ کہاں کا انصاف ہے کہ بغیر میٹر والے علاقوں میں ہر ماہ بجلی فیس میں اضافہ کیا جاتا ہے جبکہ بجلی دیکھنے کو نہیں مل رہی ہے ۔
عوامی حلقوں نے اس بات پر حیرانگی کا اظہار کیا ہے کہ محکمہ پی ڈی ڈی کی جانب سے وادی کے اطراف واکناف میں ہائی ٹینشن لائنوں اور بوسیدہ بجلی کے کھمبوں کو تبدیل کرنے کیلئے کوئی کاروائی ابھی تک عمل میں نہیں لائی گئی ہے جس کی وجہ سے کئی علاقوںمیں انسانی جانیں ضائع ہونے کے امکانات کافی بڑھ گئے ہیں ۔
ادھر بجلی کی عدم دستیابی کی وجہ سے کئی علاقوں میں پینے کا پانی بھی لوگوں کو دستیاب نہیں ہو پا رہا ہے اور جل شکتی محکمہ بھی لوگوں کو پینے کا صاف پانی فراہم کرنے میں بری طرح سے ناکام ثابت ہو چکا ہے ۔
