سرینگر / ماہ رمضان کے پہلے جمعہ کو وادی کی عبادتگاہوں میںرونق دوبالا ہوئی ۔پہلے جمعہ کو بڑی تقریبات آثار شریف حضرت بل اور جامع مسجد سرینگر میں منعقد ہوئیں جہاں لاکھوں کی تعداد میں فرزندان توحید نے نماز جمعہ ادا کی۔اس سلسلے میں صبح سے ہی درگاہ اور اسکے گردونواح کے لوگوں اور چھوٹی بڑی گاڑیوں کا بھاری رش دیکھنے کو ملا اور عقیدتمندوں کی بھاری تعداد سویرے سے ہی درگاہ پہنچنا شروع ہوگئے ۔ درگاہ میں لوگوں کی بھاری آمد کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ درگاہ اور آس پاس کے علاقوں کے ساتھ ساتھ وہاں کی طرف جانے والے تمام راستوں پر زبردست ٹریفک جام سے لوگ شدید مشکلات میں مبتلا ہوگئے اور دوپہر ہوتے ہوتے منٹوں کا سفر گھنٹوں میں تبدیل ہوکر رہ گیا۔ باسی طرح کی صورتحال شہر کے دیگر بازاروں میں بھی دیکھنے کو ملی اور درگاہ جانے والے مسافروں کی سینکڑوں گاڑیوں کو بھی ٹریفک جام کا سامنا کرنا پڑا۔
درگاہ حضرت بل میں دوپہر سے قبل ہی لوگ صفوں میں بیٹھے درور و اذکار میں محو تھے جن میں خواتین کی بھی ایک بھاری تعداد شامل تھی جو اپنے مخصوص انداز میں اللہ تعالیٰ کے حضور دعائیں مانگتی رہیں۔اس موقعہ پردرگاہ میں درودو اذکار کی گونج میں خواتین سمیت زائرین نے انتہائی عاجزی اور انکساری کے ساتھ بارگاہ الٰہی میں اپنے گناہوں کی مغفرت مانگی ۔عقیدت مندوں کے جوش و خروش کااندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ گرمی کے نتیجے میں کئی خیموں کے گرنے کے باعث لوگوں کی ایک بڑی تعداد نے کھلے آسمان تلے نماز ادا کی۔اسی طرح کی ایک اور بڑی تقریب جامع مسجد سرینگر میں منعقد ہوئی جہاں کم سینکڑوں کی تعدا دا میں لوگوں نے نماز جمعہ ادا کی جس کے بعد ایک دعائیہ مجلس منعقد ہوئی جامع مسجد سرینگر میں اُس وقت رقعت آمیز مناظر دیکھے گئے جب لوگ رو رو کر اپنے گناہوں کی مغفرت کے لئے دعائیں مانگ رہے تھے۔اس دوران پتھر مسجد سرینگر ، خانقاہ معلی ،جناب صاحبؒ صورہ، دستگیر صاحبؒ خانیار، مخدوم صاحبؒ،ٹی آر سی مسجد، دستگیر صاحبؒ سرائے بالاسمیت تما م چھوٹی بڑی مساجد اور خانقاہوں میں جمعہ کے موقعہ پر تقریبات کا اہتما م ہوا جن میں لاکھوں لوگوں نے بہت ہی جوش و جذبے کے ساتھ حصہ لیا۔
