سرینگر : میرواعظ کشمیر ڈاکٹر مولوی محمدعمر فاروق نے کشمیری پنڈتوں کے اہم مذہبی تہوار میلہ کھیر بھوانی کے موقع پر پنڈت برادری کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ ’’وہ اپنے مادر وطن واپس آئیں ہم ان کا خیر مقدم کریں گے اور ہم ہمیشہ سے اس کی وکلات کرتے آ رہے ہیں کہ پنڈت ماضی کی طرح کشمیر کے سماج کے ایک حصے کے طور پر یہاں زندگی بسر کریں۔‘‘
میرواعظ عمر فاروق نے جامع مسجد سرینگر میں نماز جمعہ کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’’مسئلہ کشمیر اپنی جگہ، لیکن کشمیری پنڈتوں کی واپسی ایک انسانی مسئلہ ہے اور اس مسئلہ کو اسی نقطہ نظر سے دیکھا جانا چاہئے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ کشمیری پنڈتوں کے ساتھ ہمارے جو صدیوں کے تعلقات رہے ہیں اور خصوصاً خاندان میرواعظین کا اس کمیونٹی کے ساتھ گہرا ربط رہا ہے اور ہم نے ہمیشہ کشمیری پنڈتوں کی واپسی پر زور دیا ہے اور آئندہ بھی دیتے رہیں گے۔
علیحدگی پسند رہنما نے ارباب اقتدار سے بھی اپیل کی کہ وہ ’’جموں و کشمیر کے لوگوں کے مسائل اور جذبات کو سمجھنے کی کوشش کریں اور جملہ مسائل کو حل کرنے کیلئے بامعنی مذاکرات کا راستہ اختیار کریں۔‘‘ میرواعظ نے میڈیا رپورٹس کے مطابق پلوامہ کے ایک 36 سالہ شہری کی زیر حراست ہلاکت کی تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ’’اس واقعہ میں ملوث افراد کو سزا اور لواحقین کو انصاف فراہم کرنا چاہئے۔‘‘ انہوں نے گزشتہ ہفتہ مزید چار سرکاری ملازمین کو ملازمت سے برطرف کئے جانے کو ’’باعث تشویش‘‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’’ایسے اقدامات سے صرف بداعتمادی اور خلیج کو بڑھاوا ملے گا لہٰذا اس طرح کے اقدامات سے گریز کرنے کی ضرورت ہے۔‘‘
میرواعظ کشمیر مولوی محمدعمر فاروق نے آج مرکزی جامع مسجد سرینگر میں نماز جمعہ سے قبل عوام کے ایک بھاری اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے گزشتہ دنوں قبل ڈل جھیل میں ایک شکارا میں غیر مقامی باشندوں کے ایک گروپ کی جانب سے کھلے عام شراب نوشی کو اشتعال انگیز قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’’اس واقعے نے ہم سب کو چونکا دیا ہے۔ چنانچہ جب متحدہ مجلس علماء نے اس پر احتجاج کیا توحکام نے اس واقعے کےخلاف کارروائی عمل میں لائی جس کی ہم سراہنا کرتے ہیں تاہم اس طرح کے واقعات کو مستقبل میں روکنے کیلئے من حیث القوم ہم سب پر یکساں ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔‘‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’’کشمیر ایک سیاحتی مقام ہونے کی وجہ سے یہاں ہر قسم کے سیاح آتے رہتے ہیں اور یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم اس بات کو یقینی بنائیں کہ کشمیر کے اسلامی اقدار اور اصولوں اور اخلاقیات پر مبنی معاشرے کی حفاظت کریں اور ہر وقت اس کے تحفظ کیلئے کام کریں خاص کر جو لوگ بلا واسطہ سیاحت کے شعبے سے وابستہ ہیں ان پر خاص ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔‘‘
میرواعظ نے مزید کہا کہ ’’ہمیں اپنے مہمان سیاحوں کے ساتھ تمام معاملات کو انسانیت اور اسلام کے اصولوں کے مطابق انجام دینے چاہئے اور اپنے معاملات میں غیر اخلاقی کاموں، بدعنوانی اور دھوکہ دہی سے گریز کرنا چاہئے کیونکہ حقیقی معنوں میں ہماری خوشحالی اور زندگی کے تمام معاملات بحیثیت مسلمان ہمیں اسلامی تعلیمات کے دائرے میں رہ کر ہی انجام دینے کی ضرورت ہے۔‘‘
نماز جمعہ کے موقع پر میرواعظ نے اعلان کیا کہ ’’اگر اجازت ملی تو عید الاضحی کی نماز اجتماعی طور پر تاریخی عیدگاہ سرینگر میں ادا کی جائیگی اور صبح 8 بجے سے مجلس وعظ و تبلیغ شروع ہوگا اورہم توقع رکھیں گے کہ حکام ماضی کی طرح اس بار یہاں کے عوام کو عیدگاہ میں نماز عید کی ادائیگی سے نہیں روکیں گے بصورت دیگر اسی وقت پر مرکزی جامع مسجد سرینگر میں عید کی نماز ادا کی جائیگی۔‘‘