نئی دہلی، 10 جون:
ہندوستانی بازار سے اپنا پیسہ نکالنے کے لئے غیر ملکی سرمایہ کاروں کے رش اور بین الاقوامی مارکیٹ میں خام تیل کی قیمت میں تیزی سے گراوٹ کی وجہ سے ہندوستانی کرنسی روپیہ آج امریکی ڈالر کے مقابلے میں ریکارڈ کم ترین سطح پر آگیا۔ آج ہندوستانی کرنسی مارکیٹ کی تاریخ میں پہلی بار روپیہ گر کر 77.82 روپیہ فی ڈالر کی سطح پر پہنچ گیا ہے۔
گذشتہ کچھ عرصے سے ہندوستانی کرنسی روپے میں کمزوری کا رجحان ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ بین الاقوامی منڈی میں خام تیل کی قیمتوں میں بلندی اور روس-یوکرین کے درمیان جاری جنگ کی وجہ سے پیدا ہونے والے حالات کی وجہ سے غیر ملکی سرمایہ کار دنیا کی دیگر منڈیوں کی طرح ہندوستانی مارکیٹ سے بھی اپنا پیسہ نکالنے میں مصروف ہیں جس کی وجہ سے کرنسی مارکیٹ میں امریکی ڈالر کی مانگ میں مسلسل اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے جس کے باعث آج ڈالر کے مقابلے روپیہ ریکارڈ سطح پر آگیا ہے۔
آج ہی شروعاتی کاروبارمیں ڈالر کے مقابلے روپیہ 5 پیسے کمزور ہوکر 77.82 پر آگیا۔ ہندوستانی کرنسی مارکیٹ میں آج دو پیسے کی کمزوری کے ساتھ روپے نے 77.79 روپے فی ڈالر کی قیمت پر کاروبار شروع کیا لیکن تجارت کے آغاز میں ہی کرنسی مارکیٹ میں ڈالر کی مانگ میں مسلسل اضافہ ہوتا گیا۔ جس کی وجہ سے روپے میں دباو¿ کی صورتحال پیدا ہوئی اور کچھ ہی دیر میں ڈالر کے مقابلے روپیہ 5 پیسے کم ہوکر 77.82 کی سطح پر آگیا۔
اس سے قبل کل یعنی جمعرات کو انٹرا ڈے ٹریڈ میں روپیہ 77.81 کی سطح پر پہنچ گیا تھا۔ تاہم بعد میں روپے کی پوزیشن میں کچھ بہتری دیکھنے میں آئی۔ کرنسی مارکیٹ میں آخری لمحات میں ڈالر کی مانگ میں کمی نے روپے کی قدر کو گرنے سے روک دیا اور آخر کار چار پیسے کی کمزوری کے ساتھ تجارت کا اختتام 77.77 روپے فی ڈالر پر کیا۔
آپ کو بتاتے چلیں کہ روپے کی قدر میں کمی کا سیدھا مطلب ہے کہ درآمدات مہنگی ہونا ہے جس کی وجہ سے بین الاقوامی منڈی سے درآمد کی جانے والی ہر چیز کی قیمت بڑھ سکتی ہے۔ جہاں روپے کی قدر میں کمی سے پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں اضافے کا دباو¿ پڑ سکتا ہے، وہیں اس سے درآمد شدہ لیپ ٹاپ، الیکٹرانک اشیا ، زندگی بچانے والی ادویات اور دیگر ضروری اشیا کی قیمتوں پر بھی اثر پڑ سکتا ہے۔
دوسری طرف، روپے کی کمزوری سے بیرون ملک مارکیٹ میں ہندوستانی مصنوعات کی قیمتوں میں کمی آئے گی، جس سے ان کی مانگ بڑھ سکتی ہے۔ روپے کی قدر میں گراوٹ سے ہندوستان کے برآمد کنندگان کو بھی کافی فائدہ ہوگا۔ خاص طور پر ہندوستانی فارماسیوٹیکل سیکٹر کو اس سے کافی منافع مل سکتا ہے۔ اس کے ساتھ ہی اگر کورونا کا خطرہ قابو میں رہا تو ہندوستان میں غیر ملکی سیاحوں کی تعداد میں بھی اضافہ ہوسکتا ہے۔
