وارانسی، 07 اکتوبر:
گیانواپی مسجد کمپلیکس میں سروے کی کارروائی کے دوران ملے مبینہ شیولنگ کی لمبائی، چوڑائی، گہرائی، عمر اور کاربن ڈیٹنگ کے بارے میں فیصلہ مؤخرکردیا گیا ہے۔ ڈسٹرکٹ جج ڈاکٹر اجے کرشنا وشویش کی عدالت نے سماعت کی اگلی تاریخ 11 اکتوبر مقررکی ہے۔
آج یہ خیال کیا جا رہا تھا کہ ضلع عدالت گیانواپی کیمپس میں پائے گئے مبینہ شیولنگ کی کاربن ڈیٹنگ معاملہ میں فیصلہ دے سکتی ہے۔ شیولنگ کی کاربن ڈیٹنگ کے حوالے سے مقدمہ درج کروانے والی ہندوفریق کی خواتین دو دھڑوں میں بٹ گئیں ہیں۔اس میں چارخواتین شیولنگ کی تحقیقات چاہتی ہیں اور ایک خاتون کسی قسم کی تحقیقات نہیں چاہتی۔ ساتھ ہی کیس کے جواب دہندہ انجمن انتظامیہ مسجد کمیٹی نے بھی عدالت میں تحقیقات کی مخالفت کی ہے۔ 11 اکتوبر کو مسلم فریق بھی اعتراض درج کروا سکتے ہیں۔
ماں شرنگار گوری سے متعلق کیس کی سماعت کی آخری تاریخ 29 ستمبر تھی۔ اس دن ایڈوکیٹ ہری شنکر جین اور وشنو شنکرجین اپنی موکل سیتا ساہو، لکشمی دیوی، ریکھا پاٹھک اورمنجو ویاس کی جانب سے عدالت میں پیش ہوئے تھے۔ دونوں وکلا نے کہا تھا کہ گیانواپی کمپلیکس میں پائے گئے شیولنگ کے ساتھ چھیڑ چھاڑ نہیں کی جانی چاہیے، لیکن کاربن ڈیٹنگ یا کسی اور سائنسی طریقہ سے ملنے والے شواہد کے پیش نظر آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا سے سروے کروانا بہت ضروری ہے ۔ مسجد کے احاطے میں پائے جانا والا شیولنگ کتنا پرانا ہے؟ شیولنگ اور اس کے آس پاس کے علاقے کی چھان بین بھی ضروری ہے۔ یہ کام شیولنگ کو نقصان پہنچائے بغیر کیا جانا چاہیے۔ انہوں نے کہا تھا کہ چاہے یہ کاربن ڈیٹنگ کے ذریعے کیا جائے یا کسی اور طریقے سے۔ ایک اور مدعی، راکھی سنگھ کے وکیل نے کاربن ڈیٹنگ سے شیولنگ کے ٹوٹنے کا خدشہ ظاہر کیا تھا۔ جبکہ مسلم فریق نے پتھر اور لکڑی کی نان کاربن ڈیٹنگ کا حوالہ دیا تھا۔
