سری نگر،25 اپریل:
وادی کشمیر کے نوجوان جہاں مختلف شعبہ ہائے حیات سول سروس امتحانات سے لے کر کھیل کے میدان تک اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوا رہے ہیں وہیں وہ سنگیت کی دنیا میں بھی کسی سے کم نہیں ہیں۔شمالی کشمیر کے سنگ پورہ پٹن سے تعلق رکھنے والے عادل منظور شاہ ایک ایسے نوجوان گلو کار ہیں جنہوں نے نہ صرف سوشل میڈیا پر دھوم مچا رکھی ہے بلکہ انہوں نے ملک و بیرون ملک بھی اپنا اور اپنے وطن کشمیر کا نام روشن کیا ہے۔
عادل منظور وادی کے معروف گلو کار و موسیقار منظور احمد شاہ کے فرزند ہیں اور انہوں نے اپنے والد سے متاثر ہو کر گلو کاری کے شعبے کا اپنا اوڑھنا بچھونا بنا دیا ہے۔سوشل میڈیا پر ان کے کشمیری زبان میں گایے جانے والے گانوں کے ویڈیوز کو لاکھوں کی تعداد میں لوگ دیکھتے اور پسند کرتے ہیں جس سے ان کی مقبولیت کا بخوبی اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔
موصوف نوجوان گلو کار نے محکمہ اطلاعات و رابطہ عامہ کے خصوصی پروگرام ‘سکون‘ میں اپنے سفر اور کامیابیوں پر تفصیلی گفتگو کی۔انہوں نے کہا: ’میں دیکھتا تھا کہ جب میرے والد منظور احمد شاہ شادی یا دوسری تقریبوں میں گاتے تھے تو لوگ ان کی بہت عزت کرتے تھے‘۔ان کا کہنا تھا: ’میں نے سوچا کہ اگر میں کسی دوسرے شعبے میں جا کر ایک لاکھ روپیہ ماہانہ بھی کماؤں گا لیکن اتنی عزت کہیں نہیں ملے گی اور پھر میں نے بھی اسی شعبے میں جانے کی ٹھان لی‘۔
عادل منظور نے کہا کہ پہلے میں موسیقی کے ا?لات جیسے مٹکے، تمبکناری وغیرہ بجاتا تھا اور اس کے بعد میں نے گانے کپموز کرنا شروع کئے اور پھر گلو کاری کے میدان میں قدم رکھا۔انہوں نے کہا: ’جب میں شادی کی تقریبوں میں اپنے والد کا گانا سننے کے لئے جاتا تھا تو وہ مجھے ڈانٹتے تھے اور پڑھائی کرنے کی تلقین کرتے تھے‘۔ان کا کہنا تھا: ’میں نے اپنی زندگی کا پہلا گانا وادی کے معروف صوفی شاعر وہاب کھار صاحب کے گاؤں کھریو شار پانپور میں گایا‘۔
عادل بشیر نے ملک کی بیشتر ریاستوں میں اپنے فن کا مظاہرہ کرکے موسیقی کے عاشقوں کو اپنا گرویدہ بنا دیا ہے۔انہوں نے کہا کہ ملک کی کچھ ہی ایسی ریاستیں ہیں جہاں میں نے اپنے فن کا مظاہرہ نہ کیا ہو سال گذشتہ عالمی ٹور بھی تھا لیکن وہ کورونا وبا کی وجہ سے ملتوی ہوگیا۔ان کا کہنا تھا کہ جہاں بھی میں گیا وہاں لوگوں نے مجھے کافی پسند کیا اور میری حوصلہ افزائی کی۔موصوف گلوکار نے کہا کہ میں نے سال2018 سے شادی کی تقریبوں میں گانا گانے کے لئے جانا شروع کیا اس وقت میں کام ڈھونڈتا تھا لیکن اب کام اتنا بڑھ گیا ہے کہ میں دوسرے فنکاروں کو کام دے رہا ہوں۔ا
نہوں نے کہا کہ سنگیت کی کوئی سرحد نہیں ہوتی ہے لوگ فنکار کی محنت اور صلاحیت کو دیکھ کر اس کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔ان کا کہنا تھا: ’میں نے مارچ 2019 میں اپنا پہلا ویڈیو سوشل میڈیا پر ڈالا اس وقت تین فالور تھے اور پھر میں نے جب سات دنوں نے بعد دیکھا تو فالورز کی تعداد 35 ہزار تک پہنچ گئی تھی‘۔عادل منظور شاہ نے کہا کہ میں نے اس کے بعد یوٹیوب چینل بنایا اس پر اپنے گانے ڈالنے شروع کئے اور اس کے دو بلین فالورز ہیں۔انہوں نے کہا کہ لوگ جب کام اور محنت دیکھتے ہیں تو وہ داد دئے بغیر نہیں رہتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ میرے ساتھ آج چھ افراد جڑے ہوئے ہیں جن کی روزی روٹی بھی چلتی ہے اور میری بھی۔
موصوف نے کہا کہ میں نے اپنا اسٹیڈیو قائم کیا ہے اور میں جتنا کماتا ہوں اس کا نصف میں اس اسٹیڈیو کو مزید بہتر و معیاری بنانے پر خرچ کرتا ہوں۔انہوں نے کہا کہ والد کا نام کافی مدد دیتا ہے لیکن خود بھی محنت کرنے سے ہی کامیابیوں کی سیڑھی کو طے کیا جاتا ہے۔انہوں نے حکومت سے اس شعبے کی طرف متوجہ ہونے کی اپیل کی تاکہ اس کو مزید فروغ مل سکے اور وادی کے فنکاروں کو بھی ایک پلیٹ فارم میسر ہوسکے جہاں وہ اپنی صلاحیتوں کو نکھار سکیں۔یو این آئی